سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے منگل کو اس بات کو لیکر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کی پارٹی نے 2018 کے پنچایتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
نیشنل کانفرنس نے ستمبر 2018 میں ہوئے پنچایتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد 2019 میں ہونے والے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) کے انتخابات کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔
پارلیمانی راج انسٹی چیوشنز (پی آر آئی) کو مضبوط بنانے کے لیے پارلیمانی آو¿ٹ ریچ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے فاروق نے اعتماد ظاہر کیا کہ جموں و کشمیر میں جلد ہی ایک حکومت بن جائے گی جو عہدیداروں کو لوگوں کے سامنے جوابدہ بنائے گی۔
فاروق نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ، جو کہ ڈائس پر موجود تھے ، سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنچایتی ممبران کوحفاظت فراہم کریں جنہیںبقول فاروق”جنگجو نشانہ بنا رہے ہیں“۔
اطلاعات کے مطابق انہوں نے کہا” جوسیاست دان ملک کے ساتھ کھڑے ہیں وہ جنگجوﺅں کا نشانہ ہیں اور یہ ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حفاظت کرے“۔
ستمبر 2018 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا ”مجھے افسوس ہے کہ میری پارٹی نے پنچایتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا“۔
فاروق نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ” جموں و کشمیر انتظامیہ کے سرکاری افسران فون نہیں اٹھاتے ہیں“۔
انہوں نے ایل جی سنہا سے درخواست کی کہ وہ حکام کو ہدایت دیں کہ وہ حکام کو لوگوں کی فون لز کا جواب دینے کی ہدایات دیں۔
فاروق نے کہا”جلد ہی جموں و کشمیر میں ایک حکومت تشکیل دی جائے گی جو سرکاری عہدیداروں کو عوام کے سامنے جوابدہ بنائے گی“۔