خالد بشیر تلگامی
سوال
فجر کی اذان گونجی تو جمال صاحب نے خراب صحت کے باعث مسجد جانے کا ارادہ ترک کر دیا۔ وہ بستر پر نیم دراز رہے۔ اذان کی آواز دل کو جھنجھوڑ رہی تھی، مگر جسم ساتھ نہیں دے رہا تھا۔
جمال صاحب اور ان کا چودہ سالہ بیٹا ایک ہی کمرے میں سو رہے تھے۔ والد کی گھڑی نے الارم بجایا۔بیٹے کی نیند میں خلل پڑنے سے وہ جاگ گیا۔
“پاپا، فجر کی اذان ہو گئی ہے، مسجد نہیں جانا؟” اس نے کہا اور جواب سنے بغیر دوبارہ سو گیا۔
جمال صاحب گہری سانس لیتے ہوئے دل ہی دل میں سوچنے لگے، “جب ہم بزرگ سب مر جائیں گے، تو مسجد کی صفیں کتنی خالی ہو جائیں گی۔”
سناٹا
آنگن میں قدم رکھتے ہی حسامؔکی نظریں پارک میں کھلے رنگ برنگی پھولوںپر پڑیںجو ہوا کے ہلکے جھونکوں سے نیچے جھک جاتے اور آنے والے کی توجہ اپنی طرف کھینچتے ۔ یہ منظر دیکھ کر حسامؔ سیدھا پارک کی جانب چلااور ان خوب صورت پھولوں کو چھونے تو کبھی سونگھنے لگا۔ وہ کچھ الگ سا سکون محسو س کر رہا تھا۔ کچھ دیر کے لئے یونہی اس کی یہ حرکتیںجاری رہیںاور پھر پارک میںرکھی کرسی اٹھا کران پھولوں کے پاس جاکر بیٹھا۔ اُ سے لگ رہا تھاکہ موسم بہار اپنے پورے جوبن پر ہے۔ہوا کے جھونکوں سے پھولوں کی مہک ہر سو پھیل رہی تھی اور حسامؔ کے دل کو تراوت بخشتی تھی اُس کی آنکھیں ٹھنڈ ک محسوس کر رہی تھیں، تقریباًآ دھ گھنٹہ بیت گیا تھا ۔اندر خاموشی تھی اُسے نہ کسی کے چلنے کی آہٹ سنائی دیتی اور نہ کہیں سے دروازہ کھلنے کی آواز آتی۔وہ دروازے کی طرف بڑھا ۔دروازے پر دستک دی مگر اندر سے کوئی آواز نہیں آئی۔اندر سناٹا تھاحسام ؔ نے ہڑ بڑاتے ہوئے دروازہ زور سے کھولااور سیدھا ڈرائنگ روم میںگھسا۔اندر خالہ جان چپ تکئے سے ٹیک لگائے بیٹھی فون دیکھ رہی تھی اور اُ س کی نظریں فون پہ جمی ہوئی تھیں۔ وہ کوئی گیم کھیلنے میں اتنی مصروف تھی کہ اُس کو حسام ؔ کے آنے کی بھنک تک نہ لگی۔ حسامؔکچھ دیر کے لئے یونہی کھڑے کھڑے خالہ جان کو دیکھتا رہا۔اس بیچ خالہ جان نے ایک آدھ نظر اس پر ڈالی اور اشارے سے باہر رہنے کو کہا ۔اُس نے بھی خالہ کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہ سمجھا۔ وہ واپس مڑ کر دوسرے ایک کمرے کی طرف بڑھاجہاں اُس کا خالو زاد بھائی لیٹے لیٹے فون دیکھ رہا تھااور اُس کی بہن کمرے کے ایک کونے میں فون ہاتھوں میں پکڑے دراز پڑی تھی۔ حسامؔ ششدر سا رہااور لابی میں رکھے صوفے پر بیٹھ کر انتظار کرتا رہا۔گھنٹہ بھر گزرنے کے بعدبھی جب اُس کا انتظار ختم نہ ہواتو وہ غصے میں اٹھ کھڑا ہوااور دعوت نامہ ٹیبل پر پٹخ کر زور زور سے چلایا۔
’’خالہ جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خالہ جان ۔میں چلا۔‘‘
مگر۔۔۔۔۔۔۔۔ سناٹا ۔۔۔۔پھر بھی نہ ٹوٹا۔
تلگام پٹن بارہمولہ، کشمیر
موبائل نمبر; 9797711122