سرینگر//این آئی اے کے ہاتھوں کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر کو پوچھ تاچھ کیلئے دلی طلب کرنے کے خلاف منگل کو یونیورسٹی میں زیر تعلیم سینکڑوں طلباء و طالبات نے دھرنا دیکر زوردار احتجاجی مظاہرے کئے۔احتجاجی طلباء نے دھمکی دی کہ اگر اسکالر کو رہا نہیں کیا گیا تو وہ ریاست گیر احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی یعنی این آئی اے نے کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر اعلیٰ فاضلی کو سمن بھیج کر نئی دلی طلب کیا جہاں پیر کو ان سے منی لانڈرنگ کے بارے میں پوچھ تاچھ کی گئی۔اعلیٰ فاضلی کو دلی طلب کئے جانے پر کشمیر یونیورسٹی میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور طلباء احتجاج پر اتر آئے ہیں۔منگل کی صبح یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد ہیومینیٹیز بلاک کے باہر جمع ہوئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔طلباء نے اپنے ہاتھوں میں طلبہ تنظیم کشمیر یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین(KUSU) کا ایک بہت بڑا بینر اٹھارکھا تھا ۔ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی تھے جن پر’’ گو انڈیا گو بیک، اعلیٰ فاضلی ہم آپ کے ساتھ ہیں، این آئی اے واپس جائو‘‘ کے علاوہ دیگر نعرے درج تھے۔احتجاجی طلباء نے یونیورسٹی کیمپس کے اندر مارچ کیا اور بعد میں دوبارہ ایک ہی جگہ جمع ہوکر دھرنا دیا جس دوران این آئی اے کے خلاف زوردار نعرے بازی کی گئی۔ اس موقعے پر سٹوڈنس یونین کے عہدیداروں نے اعلیٰ فاضلی کی نئی دلی طلبی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ این آئی اے کو اب کشمیریوں کی حق پر مبنی آواز کو دبانے کیلئے ایک ہتھیار کے بطور استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ فاضلی کو طلب کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت ہند دھونس دبائو کی پالیسی اختیار طلبہ کو خوفزدہ کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھا کہ انہوں نے ایک خود مختار ادارہ ہونے کے باوجود پولیس کو این آئی اے کا نوٹس لیکر یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت کیسے اور کیوں دی؟یونین نے مطالبہ کیا کہ این آئی اے کو طلبہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور بند کرنا چاہئے۔طلباء نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ بند کرکے اعلیٰ فاضلی کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی تو وہ ریاست گیر ایجی ٹیشن شروع کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری مرکزی اور ریاستی حکومت پر عائد ہوگی۔