عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//کانگریس لیڈر محمد اظہرالدین کو تلنگانہ کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے۔ انھیں کابینہ وزیر بنائے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، لیکن بی جے پی نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ 11 نومبر کو ہونے والے جبلی ہلز ضمنی انتخاب سے قبل اقلیتوں کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔بی جے پی کی ریاستی انتخابی امور کی کمیٹی کے سربراہ مری ششی دھر ریڈی اور بی جے پی رکن اسمبلی پایل شنکر نے تلنگانہ کے چیف الیکٹورل افسر کو خط لکھ کر کہا کہ اظہر الدین کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے اپنی شکایت میں کہا کہ ’’ہمیں ابھی ٹی وی اور اخبارات کے ذریعہ پتہ چلا ہے کہ محمد اظہرالدین کو وزارتی عہدہ دینے کی تجویز ہے۔‘‘ اس میں مسلمانوں کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ یہ مبینہ تجویز ووٹرس کے ایک طبقہ کو لبھانے کے لیے کیا جا رہا ہے، جن کی جبلی ہلز سیٹ پر ووٹرس کے لحاظ سے تقریباً 22 فیصد آبادی مانی جاتی ہے۔ بی جے پی لیڈران نے ایسے کسی بھی فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔آئندہ جبلی ہلز ضمنی انتخاب میں برسراقتدار کانگریس کے لیے بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔ وہ یہ سیٹ بی آر ایس سے چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی آر ایس رکن اسمبلی مگنتی گوپی ناتھ کے انتقال کے بعد یہ ضمنی انتخاب ضروری ہو گیا۔
یہاں برسراقتدار پارٹی 2023 کے ریاستی اسمبلی انتخاب میں گریٹر حیدر آباد حلقہ میں ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی تھی، اس لیے یہ جیت اس کے لیے بہت اہم ہوگی۔جبلی ہلز ضمنی انتخاب میں بی آر ایس مضبوط حالت میں ہے، لیکن پارٹی ان دنوں داخلی اتھل پتھل سے نبرد آزما ہے۔ سابق ایم ایل سی اور بی آر ایس سپریمو چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) کی بیٹی کے. کویتا کو بی آر ایس لیڈران (ار ان کے چچازاد بھائی) ہریش راؤ اور سنتوش کی تنقید کرنے کے سبب 2 ستمبر کو پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔ ایک دن بعد 3 ستمبر کو کویتا نے بی آر ایس اور اپنے ایم ایل سی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔مگنتی گوپی ناتھ کی بیوی کو بی آر ایس نے ضمنی انتخاب کے لیے امیدوار بنایا ہے، جبکہ برسراقتدار پارٹی نے مقامی چہرے نوین یادو کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی جے پی نے لنکالا دیپک ریڈی کو ٹکٹ دیا ہے، جنھیں 2023 کے انتخاب میں ناکامی ملی تھی۔ اس بار بھی مقابلہ سہ رخی ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بی جے پی نے شہر اور ریاست میں کچھ مضبوطی حاصل کر لی ہے۔ پارٹی 2023 کے اسمبلی انتخاب میں 20 فیصد اور اس کے بعد 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں تقریباً نصف ووٹ شیئر حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔