منظور الہٰی ۔ ترال
جہاں دور جدید میں سوشل میڈیا عام ہوگیا ہے وہاں ہی اس کا غلط استعمال لوگوں کے لیے اب قانونی شکنجہ بن چکا ہے۔ آئے دن جموں کشمیر پولیس ایک کے بعد ایک وارننگ دے رہی ہے تاکہ سوشل میڈیا یوزر کو غلط استعمال سے روکا جا سکے۔یہ جموں کشمیر پولیس کا اچھا قدم لگتا ہے اور عوامی حلقوں میں اس اقدام کی بڑے پیمانے پر تعریفیں بھی کی جا رہی ہیں کیونکہ سماج میں بے سمجھ اور بے سوچ لوگ بھی بہت ہیں، جو سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر کے اپنے آپ کو اور اپنے والدین کے لیے مصیبت کھڑی کر دیتے ہیں۔ حالانکہ وہ والدین جن نے سوشل میڈیا کبھی دیکھا نہ ہو، اُن کو اپنے ہی بچوں کی غلطیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سوشل میڈیا، فیس بک انسٹاگرام، ٹی وی ڈیر سنیپ چارٹ مسنجر واٹس ایپ، یوٹیوب، گوگل وغیرہ ان تمام ایپ کو ہر ایک افراد چاہے وہ مرد ہویا خواتین ہو، استعمال کر رہے ہیں۔ موجودہ وقت میں وہ کوئی بھی گھر نہیں ہے جہاں سمارٹ فون نہ ہو، ہر ایک گھر میں سوشل میڈیا کا استعمال باضابطہ ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر تو کئی لوگ طوفان بدتمیزی مچائے ہوئےتھے،انہوں نے تواسے باز یچۂ اطفال بنایا ہوا ہے ۔ کئی لوگ اس کے صحیح اور غلط استعمال میں کوئی بھی فرق نہیں سمجھتے تھے،کسی کا مذاق اُڑانے یاکسی کو بدنام کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے۔
لیکن اب جموں کشمیر پولیس اس پر کڑی نظر رکھتے ہوئے کمر بستہ ہوا ہے اور کئی بڑی مساجد اور خانقاہوں سےاعلان کیے جاتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کرنے والے جو غلط افوائیں پھیلاتے ہیں، غلط چیزیں اَپلوڈ کرتے ہیں، غلط کمنٹس کرنا یا فیس بک انسٹاگرام واٹس ایپ سے کسی کو دھمکی دینا ،ملک مخالف ملی ٹینسی کو بڑھاوا دینا یا اور کسی طرح سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنا، ایسے آدمی کے خلاف اب سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی اور سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔ یہ اقدام جموں کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین کی جانب سے گزشتہ دنوں ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اُٹھایا گیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا کو شدت پسندی کو بڑھاوا دینے کی خاطر استعمال کرنے سے اجتناب کیا جائے ۔
پولیس ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ لوگوں کو وقتاً فوقتاً اس حوالے سے جانکاری فراہم کی جارہی ہیں کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک مخالف مواد اور ملی ٹینسی کو بڑھاوا دینے والے سوشل میڈیا ایڈمن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ خیال رہے کہ پولیس نے اس سے قبل سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ہے ۔علاوہ ازیں پچھلے کچھ دنوں سے مقامی اخبارات میں بھی سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے حوالے سے اشتہارات شائع کئے گئے ہیں تاکہ عام لوگوں کو بھی اس حوالے سے آگاہی فراہم ہو سکے۔
سوشل میڈیا پر، ہم اپنی اصلی ذات نہیں بلکہ خود کا ایک تعمیر شدہ ورژن ہونے کی وجہ سے توجہ حاصل کر رہے ہیں۔ اس سے ہم بہت زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں اور پھر بھی پہلے سے کہیں زیادہ تنہا اور الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں، جس سے ہماری زندگیوں میں سوشل میڈیا کے بہت سے منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ آج کل سوشل میڈیا پر پیغامات کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے،اس میں سیاسی ، سماجی ، مذہبی الغرض ہر نوعیت کے پیغامات ایک دوسرے کو موصول ہوتے ہیں، جن میں سے لوگ کچھ کو دیکھتے ہیں ، کچھ کو پڑھتے ہیں اور ان میں سے کچھ کو آگے فارورڈکرنا اپنی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک تصور کرتے ہیں۔ کچھ پیغامات بغیر دیکھے اور پڑھے آگے فارورڈ کر دیتے ہیں ۔ یہ الگ پہلو ہے کہ اس میں کچھ عریاں تصاویر، ویڈیو وغیرہ خوب سرکیولیٹ ہوتے ہیں اور سماج میں ان سب چیزوں پر سے پردہ اُٹھ رہا ہے جن کو حقیقت میں پردہ میں ہی رکھنے کی ضرورت تھی۔
اس کے دو پہلو انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، ایک تو سماج میں ایک دوسرے سے ملنے کے لئے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے ۔ اس کی شکل اس حد تک خراب ہو گئی ہے کہ کھانے کی میز پر ایک ساتھ بیٹھے ہونے کے با وجود میز پر بیٹھا ہر فرد اپنی سوشل میڈیا کی دنیا میں مست ہوتا ہے اور اس کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ وہ کس کے ساتھ بیٹھا ہے اور کس مقصد کے لئے بیٹھا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اگر ہم نے اس ذرائع کا صحیح اور دانشمندی سے استعمال نہیں کیا تو پورے سماج کا تانا بانا بکھر سکتا ہے۔ دوسرا بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم ان ذرائع کا استعمال کرتے وقت یہ بالکل بھول جاتے ہیں کہ ہماری کہی ہو ئی بات کے کیا اثرات مرتب ہوں گے ۔ ہماری زبان انتہائی خراب ہو جاتی ہے اور اکثر ہماری پوسٹ یا گفتگو سے لوگوں کی دِل آزاری ہو جاتی ہے اور یہ دل آزاری دشمنی کی شکل اختیار کر لیتی ہے ۔
اس لئے ضروری ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا انتہائی دانشمندی سے استعمال کریں اور کوشش کریں کہ اس کا استعمال ضرورت کے لئے ہی ہو اور زیادہ سے زیادہ وقت اپنے سماجی حلقے میں گزاریں۔ہم نے اگر ایسا نہیں کیا تو ہماری سماجی زندگی تو متاثر ہوگی ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ سماج کے کئی اہم ستون گر جائیں گے اور ترقی کے منفی اثرات مثبت پہلوؤ ں پر حاوی ہو جائیں گے۔اس لئے ہمیں چاہیے کہ سوشل میڈیا کی غلط استعمال کرنے والوں کی شناخت پولیس کو دیں تاکہ سماج بھی صاف رہ سکے اور ہم بھی۔
رابطہ۔6005034899
ای میل۔