سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کا ایک وفد محمد یاسین ملک کی سربراہی میں ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ جسٹس (آر) بلال نازکی اور دوسرے کمیشن ممبران سے ملاقی ہوا اور کئی قیدیوں کی سرینگر سینٹرل جیل سے جموں منتقلی کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا اور اسیروں کو انصاف دلانے کیلئے احکامات جاری کرنے کیلئے کہا۔ مشترکہ مزاحمتی وفد میں یاسین ملک صاحب کے علاوہ مشتاق احمد صوفی، عمر عادل ڈار،نور محمد کلوال، مشتاق اجمل،رمیض راجہ، ایڈوکیٹ یاسر دلال،ایڈوکیٹ صورت شکیل وغیرہ شامل تھے۔وفد نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کی توجہ کشمیری اسیروں ،جن میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے افراد، سرینگریا کشمیر کی عدالتوں میں زیرالتوا کیسوں میں ملوث انڈر ٹرائل اور کئی سیاسی نظر بند بھی شامل ہیں، کی سرینگر سینٹرل جیل سے جموں کے مختلف جیلوں میں منتقلی اورپولیس نیز انتظامیہ کی جانب سے اُٹھائے جارہے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کی جانب دلائی۔ اُن پر زور دیا گیا کہ وہ معصوم اسیروں پرروا رکھے جانے والے حکومتی رویے کا نوٹس لیں اور کشمیری اسیروں کو انصاف دلانے کی سعی کریں۔ کمیشن نے وفد کو انتہائی تحمل سے سنا اور اس ضمن میں ایک تحریری شکایت درج کرانے کیلئے کہا۔ دریں اثناء سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ حکمران اور انکی پولیس جس طرح سے کشمیری اسیروں پر مظالم ڈھانے میں منہمک ہے وہ نہ صرف غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے بلکہ ہر لحاظ سے آمرانہ اور جابرانہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اسیروں کو انصاف دلانے کیلئے مشترکہ مزاحمتی قیادت ہر قسم کے قانونی اور سیاسی اقدامات اُٹھائے گی ۔ سری نگر سینٹرل جیل سے کئی کشمیری اسیروں جن میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے کئی قیدی جن میں نذیر احمد شیخ، محمد ایوب ڈار،محمد ایوب میر، عبدالحمید تیلی، طارق احمد ڈارقابل ذکر ہیں، کی جموں منتقلی کو انتقامی کاروائی قرار دیتے ہوئے مشترکہ قیادت نے کہا کہ نام نہاد حکمران ایک قیدی کے فرار کی آڑ میں دوسرے قیدیوں سے انتقام لینے اور اپنی ناکامی اور بوکھلاہٹ پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہیں جو ہر لحاظ سے ظالمانہ عمل ہے۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ ایک جانب پولیس نے فاخرانہ انداز میں فرار کے کیس کو کچھ ہی گھنٹوں کے اندر حل کردینے کا دعویٰ کیا اور کئی ایک کو گرفتار کرنے کے بعد حسب سابق این آئی اے(NIA) کے سپرد کردیا اور دوسری جانب مظلوم و غریب قیدیوں جن میں رئیس احمد، شوکت احمد حکیم،عادل احمد زرگر، مومن احمد،محمد اسحاق پال، عمران نبی وانی ،معراج الدین نندہ،دانش ملک ،فیروز احمد،مفتی عبدالاحد،عامر احمد وگے کے علاوہ دوسرے درجنوں اسیر بھی شامل ہیں کو جرم بے گناہی کی پاداش میں جموں منتقل کیا ۔