سرینگر // ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے تحت کام کررہے2102 سرکاری اسپتالو ں میں صرف 6اسپتالوں میں گندے پانی کی نکاسی کیلئے سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ڈبلیو ٹی) قائم ہے جن میں سے صرف تین کام کررہے ہیں جبکہ تین بے کار پڑے ہیں۔ ماحولیاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ تمام سرکاری یا نجی اسپتالوں کیلئے ایس ٹی پیز اور ای ٹی پیز کا قیام لازمی ہے مگر متعلقہ محکمہ نہ اسپتالوںاور نہ حکم نامہ کی خلاف ورزی کرنے والے سرکار ی اسپتالوں کے خلاف کارروائی کرنے میں دلچسپی لی جارہی ہے۔ ریاست میں قائم سرکاری اسپتالوں میں گندگی اور ماحولیات کی خرابی کا اعتراف پلوشن کنٹرول بورڈ نے بھی اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔ اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے جموں و کشمیر کے تینوں صوبوں میں صرف 6سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم ہیں جن میں تین بے کار پڑے ہیں ۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ وادی کے اسپتالوں میں صاف وشفاف ماحول فراہم کرنے کے حوالے سے عدم دلچسپی کامظاہرہ کیا جارہا ہے۔ ایس ٹی پی اور ای ٹی پی قائم کرنے میں لیت و لعل کا مظاہرہ کرنے والے اسپتالوں کو بند بھی کیا جاسکتا ہے مگر اس بات کو مدنظر رکھا جارہا ہے کہ مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔کشمیر عظمیٰ کو دستیاب سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف جی بی پنتھ، ڈینٹل کالج اور کشمیر نرسنگ ہوم میں سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کام کررہے ہیں جبکہ وادی کے سب سے بڑے صدر اسپتال، خواتین کے واحد اسپتال لل دید اور سی ڈی اسپتال میں سیوریج پلانٹ بیکار پڑے ہیں۔رعناواری، سپر سپیشیلٹی اسپتال شرین باغ،غوثیہ اسپتال خانیارمیں سرے سے ہی کوئی پلانٹ نہیں لگایا گیا ہے۔یہ سورتحال صرف سرینگر میں ہی نہیں بلکہ پلوامہ میں بیکار پڑا ہے،شوپیان،کولگام،اننت ناگ،بارہمولہ،کپوارہ، ہندوارہ،بانڈی پورہ، بڈگام، ترال، گاندربل میں سرے سے ہی یہ نظام قائم نہیں کیا گیا ہے۔وادی کے کسی بھی ضلع یا سب ضلع اسپتال میں واٹر تڑیٹمنٹ پلانٹ قائم نہیں کیا گیا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں ایس ٹی پی کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروس کشمیر ڈاکٹر سلیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ایس ٹی پیز کے قیام کا منصوبہ تیار ہے اور اسکے لئے فائل حکومت کو منظوری کیلئے بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ایس ٹی پیز اسپتال احاطوں کے اندر ہی قائم کئے جائیں گے جن پر بہت جلد کام شروع ہوگا۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے بون اینڈ جوائنٹ، سی ڈی اسپتال اور صدر اسپتال سرینگر میں بھی ایس ٹی پیز کا قیام ابھی عمل میں نہیں لایا گیا ہے جبکہ جی بی پنتھ اسپتال میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر سامیہ رشید نے بتایا کہ صفائی میں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں جبکہ ایس ٹی پیز قائم کرنے اور وارڈوں کے اندر بیت الخلاء کی مرمت اور دیگر ترقیاتی کاموںکیلئے رقومات درکار ہوتے ہیں جس کیلئے ہمیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔