عظمیٰ نیوزسروس
کٹھوعہ//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کے روز آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے “نئے اور خوشحال” کے دعووں پر بی جے پی پر حملہ کیا اور الزام لگایا کہ زمینی صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ پوچھنے پر مجبور ہوں کہ گزشتہ پانچ برسوں میں (مرکز کے زیر انتظام علاقے کے) لوگوں کو کیا ملا ہے۔کٹھوعہ ضلع کے نگری میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ 30 ستمبر کی آخری تاریخ سے پہلے اسمبلی انتخابات کا انعقاد بی جے پی زیرقیادت مرکز کے حق میں نہیں ہے۔عمر نے کہا’’وہ ‘نیا (نیا) اور ‘خوشحال جموں و کشمیر (آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد) کی بات کر رہے ہیں لیکن زمینی صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ آج تک شکست کے خوف کی وجہ سے اسمبلی انتخابات نہیں کروا سکے‘‘۔ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اسمبلی انتخابات ستمبر میں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ اگر وہ آج انتخابات کی بات کر رہے ہیں تو وہ ہم پر کوئی احسان نہیں کر رہے ہیں۔انکاکہناتھا’’یہ سپریم کورٹ ہی تھی، جس نے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لیے 30ستمبر کی آخری تاریخ مقرر کی تھی، ورنہ وہ کسی نہ کسی بہانے اسے پھر سے موخر کر دیتے۔ لیفٹیننٹ گورنر (منوج سنہا) نے بھی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں بات کی اور ہم بے صبری سے انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔عبداللہ نے کہا کہ انتخابی بگل کے بجنے میں کوئی شک نہیں ہے حالانکہ پہلے “ہمیں تشویش تھی کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں‘‘۔انہوںنے کہا’’2018کے بعد (جب پی ڈی پی ۔بھاجپاحکومت گر گئی)، جموں اور کشمیر میں کوئی مقبول حکومت نہیں رہی، جس نے 2019 میں بڑی تبدیلی دیکھی ‘‘۔عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے آئینی تبدیلیاں کرتے ہوئے بہت سارے وعدے کیے لیکن پانچ سال تک زمین پر کچھ نہیں ملا۔عمر نے کہا کہ ’’انہوں نے صنعت کاری، روزگار پیدا کرنے اور دہشت گردی کو ختم کرکے ہماری زندگیوں کو بہتر بنانے کے بارے میں بات کی۔ آج حالات کو دیکھتے ہوئے ہم یہ پوچھنے پر مجبور ہیں کہ ہم نے پانچ برسوں میں کیا حاصل کیا؟ ‘‘۔عبداللہ نے الزام لگایا کہ کوئی بڑا پروجیکٹ یا صنعتیں نہیں لگائی گئی ہیں، مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور ملک میں بے روزگاری سب سے زیادہ ہے جب کہ پرامن جموں خطے میں ملی ٹینسی پھیل چکی ہے۔نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا’’اس وقت، یہ کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہمارے نوجوانوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے نئی فیکٹریوں کے ساتھ ترقی کے دروازے کھول دے گی۔ کٹھوعہ سے لے کر سانبہ تک بڑی برہمنہ تک صرف وہی کارخانے اور صنعتی یونٹ دیکھ رہے ہیں جو پہلے سے موجود تھے‘‘ ۔انہوں نے مزید کہا’’ بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کو پاکستانی بندوقوں اور سازشوں سے بچانے کے لیے دفعہ 370 کی منسوخی ضروری ہے۔آج، میں وثوق کے ساتھ بات کر رہا ہوں کہ کٹھوعہ اس طرح نہیں ہے جس طرح ہم نے 2014میں اسے چھوڑا تھا کیونکہ یہاں اکثر تصادم اور حملے ہوتے ہیں اور ہماری بہادر سیکورٹی فورسز اپنی جانیں قربان کر رہی ہیں۔ پیر پنجال، وادی چناب، جموں اور ادھم پور اور جموں خطہ کے دیگر حصوں میں بھی صورتحال مختلف نہیں ہے‘‘۔بی جے پی پر اپنا حملہ جاری رکھتے ہوئے، عبداللہ نے کہا کہ انتظامیہ لوگوں کو ان کی زمینوں سے باہر نکال رہی ہے، جو انہیں پارٹی کے بانی شیخ محمد عبداللہ کی سربراہی میں نیشنل کانفرنس کی حکومت نے زرعی اصلاحات سکیم کے تحت دی تھی۔ عام انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس حکومت بنانے جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے ادھم پور اور جموں سے انتخاب نہیں لڑا تھا اور بارہمولہ سے بھی اپنی سیٹ ہاری تھی لیکن اس سب کے باوجود نیشنل کانفرنس کو سب سے زیادہ اسمبلی سیٹیں ملیں ۔ہمیں ایسی حکومت نہیں چاہیے جہاں ہمیں کسی اور سے تعاون لینا پڑے‘‘۔عمر عبداللہ نے بدھ کو کہا کہ ان کی پارٹی انتخابات کے لیے تیار ہے اوریوٹی میں انتخابات کے لیے تمام پارٹیوں کیلئے یکساں مواقع چاہتی ہے۔اسمبلی انتخابات کے بعد جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے بارے میں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ “وہ (بی جے پی) اس موضوع پر وعدہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے جھوٹ بولنے کی جرات نہیں کر سکتے”۔انکاکہناتھا”ای سی آئی کل (جمعرات) سے جموں و کشمیر کا دورہ کر رہا ہے اور ہماری ان سے صرف یہ درخواست ہے کہ وہ جلد از جلد انتخابی نوٹیفکیشن جاری کریں تاکہ عمل شروع کیا جا سکے۔ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ تمام پارٹیوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا تاکہ ہم ایک سطحی کھیل کے میدان پر انتخابات لڑ سکیں‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے انتخابات کی تیاری اسی دن شروع کی جب سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لیے گزشتہ سال 30 ستمبر کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔ وزارت داخلہ کے حالیہ حکم نامے پر لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات دینے کے بارے میں عمر نے کہا کہ فی الحال تمام اختیارات ان کے پاس ہوں گے لیکن حکومت جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے سے نہیں بچ سکتی۔عمرنے کہا”انہوں نے پارلیمنٹ میں اس کے بارے میں بات کی ہے لیکن میں سپریم کورٹ میں جو کچھ کہا ہے اس کے ساتھ چلوں گا کیونکہ دوسری جگہوں پر وہ سچ نہیں بول سکتے ہیں۔ وہ سپریم کورٹ سے جھوٹ بولنے کی جرأت نہیں کریں گے کیونکہ انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات کے بعد وہ مکمل ریاست کا درجہ (جموں و کشمیر) کو بحال کریں گے ‘‘۔