سرینگر// حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے اپنی افتتاحی تقریر میں مسئلہ کشمیر کی نوعیت اور اس کے بیانیہ کو تبدیل کرنے اور جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کے موضوع پرخطاب کے دوران کہاکہ مسئلہ کشمیر 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے وقت تسلیم شدہ فارمولے کے ساتھ بھارت کی طرف سے کھلم کھلا سیاسی بددیانتی کا شاخسانہ ہے، جس نے جوناگڑھ اور حیدرآباد کی ریاستوں کو مسلتے ہوئے ریاست جموں کشمیر میں 27؍اکتوبر کی شبِ تاریک میں اپنی فوجیں اُتار کر ناجائز قبضہ جمالیا۔ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لنگویجز (NUML)اسلام آباد پاکستان میں سہ روزہ کشمیر کانفرنس سے اپنے ٹیلی خطاب میں سید علی گیلانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بہت سارے وجوہات کارفرما ہیں، البتہ دو بنیادی وجوہات ایک یہاں کے قدر آور لیڈر مرحوم شیخ محمد عبداللہ جس نے 38ء میں مسلم کانفرنس کے متبادل نیشنل کانفرنس کی بنیاد ڈالی اور خود انڈین نیشنل کانگریس کے اثر میں چلے گئے اور دوم انگریزوں اور ہندوؤں کی ملی بھگت تھی، ورنہ 589راجواڑوں میں سے ریاست جموں کشمیر کو ہی کیوں متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا۔ انہوں نے مہاراجہ ہری سنگھ کے الحاق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں سے فرار ہوچکا تھا اور اُس کو کوئی حق نہیں پہنچتا تھا کہ وہ جموں کشمیرکے عوام کی مرضی اور تقسیم ہند کے اصولوں کے خلاف بھارت کے ساتھ الحاق کرے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ جنوری 48ء میں بھارت جموں کشمیر کے مسئلے کو اقوامِ متحدہ میں لے گیا، جہاں بھارت کے موقف کو اس عالمی ادارے نے مسترد کرتے ہوئے جموں کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا اور کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کو استصواب کا موقع فراہم کیا جائے گا جس کو بھارت اور پاکستان نے بھی تسلیم کیا، مگر70سال گزرنے کے باوجود بھی بھارت جموں کشمیر کے مظلوم عوام سے اپنے کئے ہوئے وعدے کو پورانہیں کررہا ہے ۔ حریت چیرمین نے کہا بھارت جموں کشمیر کو اپنے ساتھ رکھنے کے لیے بہت سارے منصوبوں پر کام کررہا ہے جس میں سب سے بڑا منصوبہ یہاں کے اکثریتی کردار کو ختم کرنا ہے۔حریت رہنما نے کہا کہ بھارت جموں کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کے لیے مغربی پاکستان سے آئے ہوئے شرنارتھیوں کو یہاں کے پُشتنی باشندوں جیسے حقوق دینے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ بھارت کی دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے سرکاری ملازموں کاریگروں، مزدوروں، سابقہ فوجیوں، علیحدہ پنڈت کالونیوں یہاں تک کہ بھکاریوں کی ایک بڑی تعداد کو یہاں بسانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ حریت رہنما نے ریاست کی موجودہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام بھارت کی سات لاکھ سے زائد ہتھیار بند افواج کے علاوہ لاکھوں نیم فوجی دستوں، پولیس، سی آر پی ایف، بی ایس ایف، اسپیشل ٹاسک فورس، ولیج ڈیفنس کمیٹیوں اور اخوان جیسے سرکاری بندوق برداروں کے زیر سایہ خوف وہراس میں مبتلا کرکے ان کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا گیا ہے۔ گیلانی نے کہا یہاں عملاً سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طور پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ہزاروں آزادی پسند اس وقت جیلوں میں بند ہیں۔ انہیں ذاتی طور 2010ء سے اپنے ہی گھر میں محصور کردیا گیا ہے، عیدیں اور جمعہ کی نمازیںپڑنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ یہ کارروائیاں صرف اس لیے عملائی جارہی ہیںکہ یہاں سیاسی غیر یقینیت کا ماحول پیدا ہو اور یہاں کا نوجوان پُرامن سیاسی سرگرمیوں کے راستے مسدود پاکر دوسرے راستے تلاش کرنے پر مجبور ہوجائیں۔انہوں نے بھارت کے فوجی سربراہ کے پچھلے سال کے بیان کا حوالہ دیا جس میں موصوف نے کہا تھا کہ میں نوجوانوں کو مشورہ دینا ہوں کہ وہ پتھر کے بجائے بندوق اٹھائے، اس سے بھی بھارتی فوج کے عزائم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ حریت رہنما نے کانفرنس کے مندوبین سے مخاطب ہوکر کہا کہ بھارت کی تمام چیرہ دستیوں اور بھیانک مظالم کے باوجود جموں کشمیر کے لوگ ایک پُرامن تحریکِ مزاحمت کے ذریعے اپنے پیدائشی حق، حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے