یو این آئی
غزہ//اسرائیلی فضائی حملوں میں ایک صحافی سمیت کم از کم 22 فلسطینی جاں بحقہوگئے ۔ اس کے علاوہ غزہ میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کا خطرہ ہے جس سے ایندھن کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ محکمہ صحت کے افسران نے یہ اطلاع دی ہے ۔غزہ میں شہری دفاع کے رضاکاروں نے اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کے شجاعیہ محلے میں لوگوں کے ایک گروپ اور ایک مکان کو نشانہ بناکر کیے گئے فضائی حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ۔ بعد ازاں وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے میں سات افراد مارے گئے ۔جنوبی غزہ کے خان یونس میں، ناصر اسپتال کے طبی حکام نے بتایا کہ شہر میں متعدد مقامات پر فضائی اور توپخانے کے حملوں کے بعد چار لاشیں نکالی گئیں۔ وسطی غزہ کے النصیرات میں واقع العودہ اسپتال نے توپ خانے کی گولہ باری اور ڈرون حملوں سے الغد ٹی وی کے صحافی سعید نبھان سمیت تین افراد کی ہلاکت اور چھ کے زخمی ہونے کی اطلاع دی۔ادھرلینسٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے 30 جون 2024 کے درمیان غزہ میں ہونے والی اموات کی تعداد فلسطینی وزارت صحت کے سرکاری اعدادوشمار سے تقریباً 41 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے اس عرصے میں اموات کی تعداد 37 ہزار 877 بتائی تھی، جب کہ حقیقت میں 64 ہزار 260 افراد کی موت واقع ہوئی۔رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں 59.1 فیصد خواتین، بچے اور 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل تھے۔ اس حساب سے اکتوبر تک غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی مسلح افواج نے شہریوں کی اموات سے بچنے کے لیے بہت کوششیں کیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی فوج نے اس طرح کے وسیع پیمانے پر اقدامات نہیں کیے ، ان میں شہریوں کو انخلا کے لیے پیشگی وارننگ دینا، محفوظ علاقے بنانا اور شہریوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے تمام اقدامات کرنا شامل ہیں، اس رپورٹ میں فراہم کردہ اعداد و شمار زمینی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتے ۔لانسیٹ کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی وزارت صحت کی الیکٹرانک موت کے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کی صلاحیت پہلے قابل اعتماد ثابت ہوئی تھی، لیکن اسرائیل کی فوجی مہم کے تحت اس میں کمی آئی ہے ، جس میں ہسپتالوں اور صحت کی دیکھ بھال کی دیگر سہولیات پر چھاپے اور ڈیجیٹل مواصلات میں خلل شامل ہے ۔اسرائیل نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں کے لیے ہسپتالوں کو ‘آڑ’ کے طور پر استعمال کرتی ہے ۔فلسطین کے مرکزی ادارہ برائے شماریات (پی سی بی ایس) کا اندازہ ہے کہ سرکاری ہلاکتوں کی تعداد کے علاوہ تقریباً 11 ہزار فلسطینی لاپتا ہیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ‘ہلاک ہوچکے ہیں۔پی سی بی ایس نے فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تنازع کے آغاز کے بعد سے غزہ کی آبادی میں 6 فیصد کمی آئی ہے ، کیونکہ تقریباً ایک لاکھ فلسطینی بھی علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔