یو این آئی
غزہ// فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری کے باعث چوبیس گھنٹوں میں مزید 112 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ 148 زخمی ہوئے ، دوسری طرف رفح میں نقل مکانی کرنے والوں پر بھی نئے اسرائیلی حملوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔الجزیرہ کے مطابق عالمی برادری غزہ میں 3 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکام رہی ہے ، اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کا کہنا ہے کہ خان یونس میں جاری جارحیت پر انھیں انتہائی تشویش ہے ، جس کے نتیجے میں حالیہ دنوں میں رفح میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔اقوام متحدہ نے کہا کہ 20 لاکھ افراد کی نصف آبادی کو پناہ فراہم کرنے والا رفح اب مایوسی کے پریشر ککر میں تبدیل ہو رہا ہے ، جہاں خوراک اور طبی سہولیات کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے ۔7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 27,131 افرادہلاکاور 66,287 زخمی ہو چکے ہیں، یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقریباً 17,000 بچے تنہا رہ گئے ہیں، یا تنازع کے دوران اپنے خاندانوں سے بچھڑ چکے ہیں۔ادھر اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے رفح پر حملہ کرنے کا عزم ظاہر کیے جانے کے بعد اس علاقے میں پناہ لینے والے 10 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کے نئے حملے کا خدشہ ہے ، بے گھر فلسیطینی سرد موسم کے ‘حملے ’ سے بھی جھوجھ رہے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں پناہ حاصل کرنے والے بہت سے لوگوں میں سے وہ بھی ہیں جنھوں نے پہلے شمالی جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ میں وقت گزارا، پھر بمباری کی وجہ سے خان یونس منتقل ہونا پڑا، اور اب وہ رفح میں پناہ گزیں ہو گئے ہیں۔
غزہ مایوسی کا پریشر ککر :اقوام متحدہ
اقوام متحدہ/یو این آئی/اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے سبب ہزاروں فلسطینیوں کو پناہ فراہم کرنے والا رفح مایوسی کے پریشر ککر میں تبدیل ہوگیا ہے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس میں جاری جارحیت پر انتہائی تشویش ہے ، جس کے باعث حالیہ دنوں میں رفح میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کے مطابق 2.3 ملین افراد کی نصف آبادی کو پناہ فراہم کرنے والا رفح اب مایوسی کے پریشر ککر میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ ہزاروں فلسطینی جنوب کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کے 17000 بچے خاندانوں سے الگ ہو گئے ۔اقوام متحدہ کے بچوں کی ایجنسی کے اندازے کے مطابق غزہ کی پٹی میں کم از کم 17,000 بچے تقریباً چار ماہ تک اسرائیل کے انکلیو پر حملے کے بعد اپنے خاندانوں سے لاوارث خاندانوں سے الگ ہو چکے ہیں۔یونیسیف کے مطابق پٹی کے تقریباً تمام بچوں کو ذہنی صحت کی مدد کی ضرورت ہے ۔