یو این آئی
غزہ// غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس میں واقع الناصرہسپتال کے اسرائیلی محاصرے کے دوران 150 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ہفتے کے روز کہا کہ’’مرنے والوں کو ہسپتال کے صحن میں دفن کرنے پر مجبور کیا گیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ الناصرہسپتال کے مردہ خانے میں اب بھی 30 نامعلوم لاشیں پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا’’الناصرہسپتال کو خون کے یونٹس کی سنگین اور خطرناک کمی کا سامنا ہے اور بے ہوش کرنے سے معلق بہت سی ادویات ختم ہو چکی ہیں‘‘۔ القدرہ نے کہا کہ ایندھن کی قلت کی وجہ سے ہسپتال کے جنریٹرز چار دنوں کے اندر بند کر دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی ڈرون حملوں سے نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے کئی عمارتوں میں پانی کا اخراج ہو رہا ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے خان یونس میں دو اہم اسپتالوں کے قریب شدید فضائی حملے کیے۔اسرائیلی فوج نے گزشتہ ایک ہفتے سے خان یونس کے الامل اسپتال کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور الناصرہسپتال کے سربراہ آرتھوپیڈک سرجری ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر بسام کو اغوا کرلیا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سب سے بڑے طبی مرکز الناصر ہسپتال اور الامال ہسپتال کے قریب اسرائیل نے شدید بمباری کی جہاں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق ایک شخص مارا گیا۔دوسری جانب حماس نے قابض اسرائیلی فوجیوں کے خلاف بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے خان یونس میں اسرائیلی فوج کے کئی ٹینکوں کو تباہ کردیا، زمینی کارروائی کے دوران حماس سے جھڑپوں میں اسرائیل کے اب تک 210 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ زمینی کارروائیوں میں 11 مسلح افراد مارے گئے ہیں جو فوجیوں کے قریب دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 26 ہزار 257 افراد مارے گئے اور 64 ہزار 797 زخمی ہو چکے ہیں، 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔
7اکتوبرسے ہلاکتوں کی تعداد 26422
غزہ/یو این آئی/ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے اتوار کو کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کی وجہ سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 26422 ہو چکی ہے۔وزارت نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 165 فلسطینیوں کو ہلاک اور 290 کو زخمی کیا۔بیان کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع میں کم از کم 65087 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہے اور ایمبولینسز اور شہری دفاع کی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچی سکی ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق غزہ کے مختلف علاقوں بالخصوص جنوبی غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی فضائی اور توپ خانے کی بمباری دیکھی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ بمباری شہر کے مغربی علاقوں اور ناصر اسپتال اور العمل اسپتال کے اطراف کے علاقوں میں مرکوز تھی۔ادھر فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کے مسلسل محاصرے کی وجہ سے العمل اسپتال میں آکسیجن کا ذخیرہ ختم ہو گیا ہے۔