یو این آئی
تل ابیب// اسرائیل نے حماس کی تحویل میں اپنے باقی 63 قیدیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں 42 روزہ جنگ بندی میں توسیع پر غور شروع کر دیا ہے ، تاہم غزہ انکلیو کے مستقبل سے متعلق معاہدے کو فی الحال ملتوی کیا جائے گا۔ امریکہ کی حمایت، مصری اور قطری ثالثوں کی مدد سے 19 جنوری کو شروع ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا ابتدائی مرحلہ ہفتے کو ختم ہونے والا ہے ، اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔اسرائیل کے نائب وزیر خارجہ شرن ہاسکل سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے آغاز کے بغیر بھی جنگ بندی میں توسیع کی جا سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ‘ہم بہت محتاط ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس حوالے سے کوئی خاص معاہدہ نہیں ہوا تھا لیکن اس کا امکان ہو سکتا ہے ، ہم نے موجودہ جنگ بندی کو جاری رکھنے کا آپشن بند نہیں کیا، لیکن ہمارے قیدیوں کو بحفاطت واپس کرنا ہوگا۔اگر جمعے تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو حکام کو توقع ہے کہ لڑائی دوبارہ شروع ہوجائے ہوگی یا موجودہ صورتحال برقرار رہے گی، جس میں جنگ بندی تو جاری رہے گی، لیکن قیدی واپس نہیں آئیں گے اور اسرائیل غزہ میں امداد کے داخلے کو روک سکتا ہے ۔جنگ بندی کے عمل میں شامل 2 عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت میں حصہ نہیں لیا۔شرن ہاسکل کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں چند دن میں اس طرح کی کوئی چیز بنتے دیکھنا غیر حقیقی ہے ، یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر گہرائی سے بات کرنے کی ضرورت ہے ، اس میں وقت لگے گا۔’یوں کی رہائی اور غزہ میں سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا شامل ہے ، حماس کی جانب سے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اب تک 29 اسرائیلی قیدیوں اور 5 تھائی لینڈ کے شہریوں کو رہا کیا جا چکا ہے ۔اس وقت 600 سے زائد فلسطینیوں کی رہائی پر تعطل ہے ، اسرائیل نے قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کر دیا ہے ۔دوسری جانب اسرائیلی بلڈوزروں نے جنین پناہ گزین کیمپ کے بڑے حصے کو مسمار کر دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ غزہ میں پہلے سے استعمال کیے جانے والے ہتھکنڈے اپنائیں گے ۔
اسرائیل 620فلسطینی قیدی رہا کرنے پر تیار
یو این آئی
غزہ//حماس اور اسرائیل کے درمیان 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشوں کے تبادلے پر اتفاق ہوگیا۔ 600 سے زائد فلسطینی قیدی جو پچھلے ہفتے رہا ہونے تھے لیکن اسرائیل کی جانب سے ان کی رہائی روک دی تھی گئی تاہم انہیں اب جلد رہا کیے جانے کا امکان ہے ۔اسرائیلی میڈیا نے بھی جنگ بندی ڈیل میں آئی رکاوٹ دور ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطینی قیدی آج رہا کیے جانے کا امکان ہے جس کے بعد حماس 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں مصر کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کرے گا۔دوسری جانب امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی نمائندے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے روانہ ہو چکے ہیں، یہ مذاکرات قاہرہ یا دوحہ میں مصر اور قطر کی میزبانی میں ہوں گے ۔ واضح رہے کہ ہفتے کو جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہو رہا ہے ۔ امریکہ نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے اسرائیل کے مذاکرات میں حصہ لینے کی تصدیق کر دی ہے ، مشرقی وسطی کے لیے امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ اسرائیل مذاکرات کے لیے وفد دوحہ بھیجے گا۔