یو این آئی
غزہ //اسرائیلی فوج کے غزہ میں پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں پر 14 ماہ سے زائد عرصے کے بعد بھی حملے جاری ہیں، کل سے اب تک مزید 26 فلسطینی جاں ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے وسطی غزہ میں امدادی قافلے، رہائشی عمارتوں اور کمال عدوان اسپتال پر کی گئی بم باری کے نتیجے میں 4 فلسطینی جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 45 ہزار 343 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 107700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ادھر اسرائیلی فورسز نے وسطی غزہ کی پٹی میں ایک انسانی امدادی قافلے پر حملہ کیا ہے جس میں کم از کم چار سکیورٹی گارڈز ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ الجزیرہ نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ چینل نے رپورٹ کیا کہ انسانی امداد کا قافلہ وسطی غزہ کی پٹی کے شہر دیر البلاح میں فلسطینیوں کے لیے امداد لے کر جا رہا تھا،اس دوران اس پر اسرائیلی ڈرون سے حملہ کیا گیا۔ بعد ازاں نشریاتی ادارے نے اطلاع دی کہ اسرائیلی فورسز نے کمال عدوان ہسپتال کے قریب ریموٹ کنٹرول روبوٹ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ مبینہ طور پر روبوٹ ڈبے لے کر جا رہے تھے جن پر لفظ ‘خطرہ’ لکھا ہوا تھا۔ اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا کہ “تھوڑی دیر پہلے ، دو فوجی روبوٹ اسپتال کے قریب پھٹ گئے ، جس سے شدید نقصان ہوا اور تقریباً 20 افراد، عملہ اور مریض دونوں زخمی ہوئے ۔” دھماکہ بہت قریب ہوا اور یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے کمال عدوان ہسپتال کے قریب اس قسم کا روبوٹ استعمال کیا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر ایک غیر معمولی راکٹ حملہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی تحریک حماس کے جنگجوؤں نے سرحدی علاقوں میں گھس کر فوجیوں اور شہریوں پر فائرنگ کی اور یرغمال بنالیے ۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران تقریباً 1200 افراد مارے گئے ۔ ان حملوں کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ میں ‘آپریشن آئرن سوارڈ’ کا آغاز کیا اور انکلیو کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کیا۔
زخمیوں کا علاج کرنے والا ڈاکٹر گرفتار
یو این آئی
غزہ// غزہ میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والے اردنی ڈاکٹر کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کرلیا، ڈاکٹر عبداللہ غزہ میں طبی مشن پر جا رہے تھے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اردن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبداللہ سلامہ ابو ملال البلوی کو اسرائیلی حکام نے اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ غزہ کی پٹی میں طبی امدادی مہم میں حصہ لینے کے لیے جا رہے تھے ۔اس حوالے سے ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ غزہ میں طبی مشن پر جا رہے تھے کہ انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ڈاکٹر عبداللہ کے اہل خانہ کی جانب سے بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ ڈاکٹر البلای نے جمعرات 19 دسمبر کو ‘پینزما’ نامی تنظیم کے زیر اہتمام ایک امدادی مہم کا آغاز کیا۔رپورٹ کے مطابق انہوں نے پہلے اسرائیل کی جانب سے سرکاری سطح پرمنظوری حاصل کی تھی۔ کوآرڈینیشن سرکاری طور پر منظور شدہ جماعتوں کے ذریعے ہوئی۔ڈاکٹر عبداللہ کو دن 12:20 بجے اردن اور فلسطین کے درمیان زمینی سرحد کے اسرائیلی جانب کنگ حسین ایلنبی پُل پر حراست میں لیا گیا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر البلوی جو الرویش ہسپتال میں سرجن کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اس سے قبل غزہ میں اسی تنظیم کے اندر اسی طرح کی طبی مہموں میں حصہ لے چکے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ
ماسکو/یو این آئی/ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے پہلی بار اعتراف کیا کہ تہران میں فلسطینی تحریک حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے ۔روزنامہ ٹائمز آف اسرائیل نے کاٹز کے حوالے سے بتایا کہ “ہم (حوثیوں) کے اسٹریٹجک انفراسٹرکچر پر حملہ کریں گے اور ان کے رہنماؤں کے سر قلم کریں گے ۔ جس طرح ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں حماس کے رہنماؤں ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے ساتھ کیا، ہم حدیدہ اور صنعاء کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں گے ۔” اسرائیلی وزارت دفاع میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کاٹز کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں حوثیوں پر سخت حملہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم حوثیوں کی قیادت کا سر قلم کردیں گے جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں اسمٰعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم الحدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے ۔یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے پہلی بار اسمعٰیل ہنیہ کے قتل کا اعتراف کیا گیا ہے ، حماس کے شہید سربراہ پر 31 جولائی کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا تھا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے ۔