یواین آئی
قاہرہ//مصری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں ہی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے تیار ہیں۔مصری حکام کا کہنا ہے اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے تیار ہیں تاہم دونوں فریقین کا معاہدے کی تفصیلات پر اختلاف باقی ہے۔خبرایجنسی کے مطابق حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست یکطرفہ طور پر تیار کرنے اور اسرائیلی فوج سے پہلے کی متعین کردہ حدوں میں پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے جنگ بندی کا وقت اور دورانیہ طے کرنے کے ساتھ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ قطر اور مصر کی غزہ میں نئی جنگ بندی کے معاہدے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کی قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان سے ملاقات ہوئی، یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت مثبت رہی۔اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ رات مذاکرات ہونے کا اشارہ دیا اور آج غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔دوسری طرف حماس نے بھی غزہ میں اسرائیل کے حملے ہمیشہ کیلئے رْکنے تک کسی قسم کے مذاکرات اور یرغمالیوں کی رہائی کا امکان مسترد کر دیا ہے۔حماس کے مطابق انہوں نے بات چیت کی کوششوں میں شامل تمام ثالثوں تک اپنا پیغام پہنچا دیا ہے۔ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کل اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں، امریکی دفاعی حکام کے مطابق لائیڈ آسٹن غزہ میں جنگ کی مدت کا تعین کرنے کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔
مہاجرین کیمپ پر چھاپہ | 4فلسطینی جاں بحق
یواین آئی
یروشلم// اسرائیلی فوج نے مہاجرین کے کیمپ پر چھاپے کے دوران 4 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا۔فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 4 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں فارعہ کے مہاجرین کیمپ پر چھاپہ مارا جس دوران فائرنگ سے 4 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ میں گھروں پر بھی حملے کیے جہاں شجاعیہ اور دیگر علاقوں میں شیلنگ کی گئی۔
حملے بند کروانے کیلئےامریکہ اپنا اثرونفوذ استعمال کرے:ترکیہ
یواین آئی
انقرہ//ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا ہے کہ امریکہ، غزّہ پر حملے بند کروانے کے لئے، اسرائیل پر اپنے اثر و نفوذ کو استعمال کرے۔سفارتی ذرائع سے موصول معلومات کے مطابق وزیر خارجہ فیدان نے امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات کی ہے۔امریکہ کی طلب پر کی گئی اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی و عالمی مسائل پر بات چیت کی گئی ہے۔مذاکرات میں امریکہ۔ترکیہ باہمی تعلقات میں اتحاد کی روح سے ہم آہنگ روّیے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور سویڈن کی نیٹو رکنیت، ایف۔16 طیاروں کے مسئلے اور دفاعی صنعت میں تعاون کے موضوعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔اسرائیل۔فلسطین تناو کے بارے میں بات کرتے ہوئے فیدان نے کہا ہے کہ غزّہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کی صورتحال بتدریج خراب ہو رہی ہے۔فیدان نے اپیل کی ہے کہ امریکہ، غزّہ پر حملے بند کروانے کے لئے ،اسرائیل پر اپنے اثر و نفوذ کو استعمال کرے۔انہوں نے کہا ہے کہ مکمل فائر بندی کے بعد دو حکومتی حل پر مبنی اورعادلانہ و پائیدار امن کے ہدف والے سیاسی عمل کا آغاز کروانا اور اس آغاز کے لئے اسرائیل کا مذاکراتی میز پر آنا ضروری ہے۔
فلسطین میں نسل کشی کا سلسلہ بدستور جاری
یواین آئی
غزہ//اسرائیل دنیا کی نظروں کے سامنے نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔غزہ کی پٹی پر ہونے والے حملوں میں تقریباً 19 ہزار فلسطینی مارے گئے۔ زخمیوں کی تعداد 51 ہزار سے زائد ہے۔اسرائیلی فوج نے اب شمال میں جبالیہ کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اس حملے میں 100 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے خان یونس شہر میں ناصر ہسپتال کے شعبہ اطفال کو نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد زیرِعلاج بہت سے مریضوں کوباہر نکالنے کی کوشش کی گئی۔اسرائیلی فوجیوں نے کمال عدوان ہسپتال کے سامنے اس وقت فائرنگ کی جب طبی عملہ پریس بیان دے رہا
تھا۔اسرائیل کی شدید بمباری ہونے والی غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاحیہ کسی ویران علاقے کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔شہریوں کی جبرا نقل مکانی کرائے گئے علاقے میں اب موت کی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ پر اپنے حملوں میں ایک اور صحافی کو قتل کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ صحافی حنین الا قشتان نصرت پناہ گزین کیمپ پر بمباری میں اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ٹانگ سے زخمی حالت میں اپنی رپورٹنگ کے ذریعے صورتحال سے آگاہی کرانے والے صحافی محمد بالوشہ سے کوئی رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں مزید 3 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 122 ہوگئی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، جو یرغمالیوں کے تبادلے پر مذاکرات کے لیے شدید عوامی دباؤ کا شکار تھے، نے اعلان کیا کہ نئے مذاکرات پر کام ہو رہا ہے۔ تاہم حماس نے نیتن یاہو کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “صیہونی جارحیت کے قطعی طور پر خاتمے تک مذاکرات نہیں ہوں گے۔”