ممبئی // بالی ووڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان یوں تو بہت کم ہی سماجی مسائل پر اپنی رائے رکھتے ہوئے نظر آتے ہیں، لیکن اس مرتبہ سیف نے قوم پرستی، ہندتووادی اور اذان سمیت متعدد مسائل پر بے باکی سے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ سیف علی خان نے انڈین ایکسپریس کے ایک پروگرام میں کہا کہ قوم پرستی غضب کی چیز ہے اور ترقی کے لئے اہم بھی، لیکن کیا قوم پرستی اور ہندوتو اایک ہی چیز ہے؟ مجھے ایسا نہیں لگتا۔ ایک ایسا ملک جو سیکولر رہا ہے، یہاں اقلیت بھی رہتے ہیں اور یہ بات انہیں غیر آرام دہ کر دے گی۔ یہ بات مجھ پر لاگو نہیں ہوتی کیونکہ ہم کھاتے پیتے لوگ ہیں اور ہماری دنیا اپنے آپ میں سمٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تو ہندو اسٹیٹ میں رہنے پر بھی اعتراض نہیں ہے، صرف سب کے لئے قانون ایک ہی ہونا چاہئے۔اس دوران سیف علی خان نے فلم انڈسٹری میں فنکاروں کے اندر موجود خوف پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس انڈسٹری میں رہتے ہیں جو خوف کی بنیاد پر چلتی ہے، لیکن یہی خوف آپ کو آگے بڑھنے کی ترغیب بھی دیتا ہے، کچھ کرتے رہنے کیلئے کہتا ہے۔سنگر سونو نگم کے ٹویٹ کے بعد ملک میں جاری اذان تنازع پر سیف علی خان نے کہا ہے کہ بطور اقلیت دنیا میں لوگوں کو اپنی موجودگی کا احساس کرانا پڑتا ہے، لوگوں کو اپنی موجودگی قبول کروانی پڑتی ہے۔