محمد رضا نوری
نیا سال چاہے محرم سے شروع ہو یا عیسوی سن کے اعتبار سے جنوری سے شروع ہو۔سب سے پہلے یہ پیغام دیتا ہے کہ تمہاری زندگی کا ایک سال کم ہو گیا۔جو مہلت ملی تھی اس میں ایک سال کی مدت کم ہو گئی۔کم از کم اب تو ہوشیار ہو جاؤ اور جو مدت باقی رہ گئی ہے اس کی حفاظت کرو۔ کون جانے کہ آنے والا یعنی نیا سال دیکھنا نصیب ہوگا یا نہیں۔کون جانے کب اور کس حال میں موت آئے گی۔ اخبارات میں ہم پڑھتے رہتے ہیں کہ لوگ ہر روز کس کس طرح سے دنیا سے جا رہے ہیں۔سوتے سوتے ہی ہمیشہ کے لئے سو جاتے ہیں۔ سڑک پار کرتے ہوئے،حادثہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ریل یا بس میں سفر کے دوران بھی اچانک بلاوا آسکتا ہے۔ کتنوں کی موت تو ایسی آئی کہ ان کو یہ نہیں معلوم کہ کیوں مر گیا۔ غرض موت کا کوئی ٹھکانہ نہیں اور سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کہ کس حال میں موت کو گلے لگانا پڑے گا۔
تھرٹی فرسٹ نائٹ کو تہذیب وتمدن وشائستگی ادب واحترام کی ساری حدیں توڑنے اور نئے سال کے استقبال کے لئے پوری دنیا میں کافی اہتمام کیا جاتا ہے۔امریکہ،برطانیہ وغیرہ جیسے ممالک میں رات 12 بجے سے قبل روشنیاں گل کردی جاتی ہیں شراب وکباب کی محفلیں جمی رہتی ہیں اور پھر نوجوان لڑکے لڑکیاں کیا کرتے ہیں یہ صرف اندھیرا بتا سکتا ہے ۔تھرٹی فرسٹ نائٹ کی وباء برطانیہ سے شروع ہوئی۔ برٹش رائل نیوی کے جہازمیں سب سے پہلے یہ رات منائی گئی، اس کے بعد یہ وباء دوسرے جہاز میں پہنچی اور پھرساحل پر اس کے بعد پورے مغربی ممالک میں یہ وباء پھیل گئی اور آج وہی روایات پورے شباب پر ہے۔ہم صرف مسلم نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں،جبکہ ہمارے بڑے بوڑھے بھی اس میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔اللہ کے رسولؐکا فرمان ہے،’’ جو شخص جس قوم کی روش اپنائے گا اس کا انجام انہیں میں ہوگا۔‘‘ ذرا اس کا تصور کیجئے، اپنے آپ کو پہچانئے،اپنی اہمیت کو جانئے اوراخلاقی قدروں کو پامال نہ کریں۔
ای میل۔[email protected]