مشتاق الاسلام
پلوامہ // محکمہ زراعت نے دنیا بھر میں مشہور کشمیری زعفران کے بیچ کو وادی سے باہر کی ریاستوں میں فروخت کرنے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔اس سلسلے میں محکمہ زراعت نے تمام ضلع افسران کے نام واضح ہدایات بھی جاری کردی ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والے کاشتکاروں کو قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔محکمہ زراعت نے سوموار کو کشمیر عظمیٰ میں ’’بیچ 40 ہزار روپے فی کوئنٹل پار‘‘ سرخ سونا اگانے والے کاشتکار مایوسی کے شکار،عنوان کے تحت چھپی خبر کا سنجیدہ ٹوٹس لیتے ہوئے وادی سے بیرونی ریاست کشمیری زعفران کے بیچ کو فروخت کرنے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔
ناظم زراعت نے محکمہ کے افسران کے نام باضابطہ ایک ہدایت نامہ جاری کردیا ہے جس میں ضلع وتحصیل سطح کے افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ زعفران کاشت کی کھدائی کے دوران زعفرانی بیچ کو بیرونی ریاستوں میں سمگل کئے جانے پر کڑی نگاہ رکھیں۔پانپور میں زعفران سے وابستہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ زعفرانی بیچ جس کی قیمت 12 ہزار تک ہوا کرتی تھی کو امسال 40 ہزار روپیوں تک پہنچایا گیا ہے کیونکہ بیچ کو وادی سے بیرونی ریاست مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے جو کہ اس صنعت سے وابستہ کاشت کاروں کیلئے ایک بڑی پریشانی ہے کیونکہ پہلے سے زوال پزیر اس صنعت نے کاشتکاروں کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے اور ایسے میں ان کے پاس ایسے وسائل بھی موجود نہیں کہ وہ اس قیمت کا بوجھ کندھوں پر اٹھاکر خالی زعفران اراضی کیلئے بیچ خریدسکیں۔ چیف ایگریکلچر افسر پلوامہ محمد اقبال خان نے کہا کہ زعفرانی بیچ کے بیرونی ریاست کاروبار کو روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں ضلعی و تحصیل صدر دفاتر کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہے جبکہ اس حوالے سے محکمے نے ایک جائزہ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو زعفرانی بیچ کو بیرونی ریاست فروخت کرنے کے علاؤہ دیگر معاملات پر کاروائی کرنے کا اختیارہوگا۔