سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مختلف ایجنسیوں ، فورسزاور پولیس کی جانب سے طاقت اور تشدد کی مسلسل استعماری پالسیوں کیخلاف شدید ردعمل کا اظہارکیا ہے۔ جنوبی کشمیر میں4 عسکریت پسندوں کے رہائشی مکانوں کی نذر آتش کرنے کی کارروائیوں کو محض انتقام گیرانہ قرار دیتے ہوئے قائدین نے کہا کہ اس قسم کے حربے انسانی ، اخلاقی اور جمہوری اصولوں کی بیخ کنی کے مترادف ہے ۔ قائدین نے انتباہ دیا کہ اگر کشمیر میں ریاستی دہشت گردی، انسانیت سوز مظالم اور جبر و استداد کی پالسیاں جاری رکھی گئی تو پوری خطے کا امن اور سلامتی خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے اور خرمن امن کو آگ لگ سکتی ہے۔ قائدین نے سرکردہ عسکریت پسند ریاض احمد نائیکو کے 70 سالہ بزرگ والد گرامی اسد اﷲ نائیکو ، اور ایک اور عسکریت پسند لطیف ٹائیگر کے دو بھائیوں کے علاوہ پلوامہ میں ایک درجن افراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ظالمانہ اور انتقام گیرانہ حربوں سے تحریک مزاحمت کا رخ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔سیدصلاح الدین کے بڑے فرزند سید شاہد یوسف کی بھارتی تفتیشی ایجنسی NIA کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد بدنامہ زمانہ تہار جیل میں مقید کئے جانے اور اب موصوف کے دوسرے فرزند سید شکیل احمد (جو سرکاری ملازم بھی ہے)کو مذکورہ ایجنسی کی جانب سے محض سیاسی انتقام گیری سے عبارت کارروائی قرار دیتے ہوئے قائدین نے اس کی پُر زور مذمت کی ۔ قائدین نے حاجن بانڈی پورہ میں دو عسکریت پسندوں کو خراج عقیدت ادا کیا ہے۔قائدین نے دنیا بھرکے انصاف پسند اقوام وممالک اور حقوق بشر کی مستند عالمی تنظیموںسے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں بدترین قتل و غارت گری، اندھا دھند گرفتاریوں اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو رکوانے کیلئے حکومت ہند پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے۔قائدین نے اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کے تحفظ اور دفاع کیلئے پورے جموں کشمیر میں کامیاب ہمہ گیر اور پُر امن احتجاجی ہڑتال کے پہلے دن کو کامیاب بنانے کیلئے عوام کا شکریہ ادا کیا۔