عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// جموں میں ہفتہ کو مکمل بند کے بعد اتوار کی صبح حکام نے کٹھوعہ جیل سے یووا راجپوت سبھا کے کئی اراکین کو رہا کر دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کٹھوعہ جیل میں نظر بند رکھے گئے یووا راجپوت سبھا کے رہنماوں کو حکام نے رہا کر دیا ہے، حالانکہ سرکاری طور پر، اس کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کی رہائی جموں کے میدانی علاقوں میں مظاہروں کے درمیان مکمل بند کے ایک دن بعد عمل میں لائی گئی۔ تاجروں، وکلائ، مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سماجی تنظیموں سمیت مظاہرین نے جموں، سانبہ اور کٹھوعہ میں سلسلہ وار احتجاجی مظاہرے کئے۔
ذرائع نے بتایا کہ جموں کے میدانی علاقوں میں احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب وائی آر ایس رہنماوں نے مسافروں سے ٹول ٹیکس کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سرور میں مظاہرے کئے۔ جیسے ہی YRS مظاہرین دھرنے پر بیٹھے تھے، انہیں سانبہ پولیس نے کچھ دن پہلے حراست میں لے لیا تھا، یہ خدشہ تھا کہ احتجاج کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ تاہم، ان کی حراست سے احتجاج اور بھوک ہڑتال اضافہ ہوا۔
سانبہ ضلع کے سرور میں سمارٹ میٹروں کی تنصیب، ٹول ٹیکس کی وصولی اور مبینہ طور پر بڑھتے ہوئے بجلی کے بلوں نے جموں میں احتجاجی رُخ اختیار کر لیا ہے۔
جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (سی سی آئی) جموں، جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، مختلف سیاسی، اور غیر -سیاسی تنظیموں نے ایک روزہ جموں بند کال کا اعلان کیا جو 26 اگست 2023 کو کامیاب رہا۔ یہ بند کال سانبہ ضلع کے سرور میں ٹول ٹیکس وصولی، سمارٹ میٹر لگانے اور کٹھوعہ جیل سے یووا راجپوت سبھا کے لیڈروں کی رہائی کے مطالبے کے خلاف دی گئی تھی۔
سانبہ میں بھوک ہڑتال کرنے والے مظاہرین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنا جاری احتجاج ختم نہیں کریں گے کیونکہ ٹول وصولی بند نہیں کی گئی ہے۔ سانبہ میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے مظاہرین میں سے ایک کے مطابق آج بھوک ہڑتال کا چوتھا دن ہے۔
اُنہوں نے کہا،”ہمیں بیوپار منڈل، تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور سانبہ میں عام لوگوں پر مشتمل فیصلہ ساز ادارے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنا ہوگا”۔
وائی آر ایس کے رہنماﺅں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی حیثیت کا علم نہیں ہے۔
سانبہ میں مظاہرین نے کہا، ”ہم سرور ٹول پلازہ کے بارے میں سرکاری احکامات کا انتظار کر رہے ہیں”۔