محمد تسکین
بانہال// ضلع کشتواڑ کے واڑوان علاقے میں کوئی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے بروقت طبی امداد نہ ملنے سے ایک زخمی نوجوان کی موت واقع ہوئی ہے۔
واڑون کے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ جمعرات کے روز 20 سالہ عاقب حسین ولد محمد رجب ساکنہ ملواڑون تحصیل واڑوان گاڑی سے سیمنٹ اتارنے کے دوران زخمی ہوا اور واڑوان کے علاقے میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے اسے شدید زخمی حالت میں ایک سو زائد کلومیٹر دور گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ منتقل کیا گیا جہاں پہنچنے سے قبل ہی اس نوجوان نے دم توڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ اور سرکار کے بلند بانگ دعووں کے باوجود مڑواہ اور واڑوان جیسے دور دراز علاقوں میں یہ پچھلے دس روز کے اندر اندر دوسرا واقع ہے جب ڈاکٹروں کی عدم موجودگی اور فوری علاج میسر نہ ہونے کی وجہ سے دو زخمی افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔
واڑوان کے مقامی شہریوں نے بتایا کہ یہاں پرائمری ہیلتھ سینٹر موجود ہے لیکن حادثے کے وقت کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں مڑواہ کے علاقے میں جے سی بی ایک زد میں انے کے بعد زخمی مزدور کو ڈاکٹر کی تلاش میں نواپاچی مڑواہ کے کئی طبی مراکز میں علاج کیلئے پہنچایا گیا تھا لیکن پورے تحصیل مڑواہ میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ مزدور بھی چل بسا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واڑوان میں جمعرات کے روز رونما ہوئے حادثے کے بعد ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے زخمی عاقب احمد لا علاج ہی چل بسا ہے اور واڑوان سے ایک سو سے زائد کلومیٹر دور اننت ناگ پہنچانے سے پہلے ہی موت و حیات کی کشمکشِ میں اس زخمی نوجوان نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ علاقے میں لوگوں کے اندر غم غصہ پایا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ پنچایتی اداروں کے ارکان کی طرف سے تمام معاملہ ضلع انتظامیہ کشتواڑ کی نوٹس میں لایا ہے۔ انہوں نے اس واقع کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف سنگین کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جی ایم سی اننت ناگ سے واپس لانے کے بعد میت کو پوسٹ مارٹم کیلئے مڑواہ ہسپتال لایا گیا تھا لیکن وہاں بھی کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور اب میت کو دفن کر دیا گیا ہے۔