سرینگر// وادی میں خواتین مریضوں کیلئے مخصوص اولین نرسنگ ہوم قائم کرنے والی معروف معالج ڈاکٹرطاہرہ خانم کے انتقال پرسماج کے مختلف حلقوں وطبقوں سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے رنج وغم کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ایسے دیدہ ورقوموں میں دہائیوں بعدجنم لیتے ہیں ۔ طاہرہ خانم اسپتال واقع مگرمل باغ میں تعینات ڈاکٹروں اورطبی ونیم طبی عملہ نے ڈاکٹرطاہرہ خانم کی یادمیں تعزیتی مجلس کااہتمام کیا۔ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں اورطبی ونیم طبی عملہ نے کہاکہ مرحومہ نظم وضبط کی پابندتھیں لیکن اسکے ساتھ ہی وہ اپنے اسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرسے لیکرصفائی کرمچاری تک سب کاخیال رکھاکرتی تھیں۔مختلف سیاسی نظریات کے حامل سیاسی لیڈروں ،سماجی کارکنوں اورسیول سوسائٹی سے وابستہ کارکنوں نے کہاکہ ڈاکٹرطاہرہ خانم نے جس دورمیں نجی نرسنگ ہوم قائم کیاتب کشمیرمیں خواتین مریضوں کیلئے موثرعلاج ومعالجہ کافقدان پایا جاتا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ مرحومہ کے جذبہ انسانیت اورانتھک محنت ولگن کانتیجہ ہے کہ آج طاہرہ خانم اسپتال ایک بڑے شفاخانے کے بطورجاناجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ نہ صر ف طبی سہولیات بلکہ مرحومہ نے جدیدتعلیم کوعام کرکے نوجوان نسل کی صلاحیتوں کونکھارنے کیلئے تعلیمی اورتربیتی مراکزکے قیام میں بھی پہل کی ۔انہوں نے کہاکہ آج کشمیرمیں نجی سطح پربہترطبی ،تعلیمی اور پیشہ وارانہ تربیت کی سہولیات بہم ہیں تواس میں ڈاکٹرطاہرہ خانم مرحومہ کارول ہمیشہ ناقابل فراموش رہے گا۔