عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز بتایا کہ جموں و کشمیر حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کی آمد کو ممکن بنانے کے لیے مختلف ممالک کی جانب سے جاری کردہ سخت سفری ہدایات کو نرم کرنے کی غرض سے وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر کام شروع کر دیا ہے۔ ان ہدایات کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کے لیے جموں و کشمیر کا سفر “تقریباً ناممکن” ہو چکا ہے۔
کمیٹی آف انڈین انڈسٹریز (سی آئی آئی) کے زیر اہتمام 18ویں سالانہ سیاحتی سمٹ 2024 میں ایک انٹرایکٹو سیشن کے دوران، عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 30-35 سالوں کی بدامنی کے نتیجے میں بین الاقوامی سیاحت کبھی بھی توجہ کا مرکز نہیں رہی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ سفری ہدایات کی وجہ سے سیاحتی انشورنس منسوخ ہو جاتی ہے، جو سیاحوں کو یہاں آنے سے روکتی ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے ہیں کہ ان ہدایات کو نرم کیا جائے اور بعد میں مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ اس اقدام سے ہمیں اعلیٰ معیار کے غیر ملکی سیاحوں کو جموں و کشمیر لانے میں مدد ملے گی”۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام زیادہ خرچ کرنے والے سیاحوں کو خطے میں آتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا، “اس سے مقامی کاروبار میں سرمایہ کاری بڑھے گی، ہوٹلوں کی تعمیر اور مہنگی گاڑیوں کی خریداری ہو گی”۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں کشمیر کے سیاحتی شعبے میں تعداد کے لحاظ سے اضافہ ہوا ہے، لیکن مستقبل میں تعداد کے بجائے معیار پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہوگا۔
انہوں نے کہا، > “اگلے سال ریلوے لائن کے وادی تک پہنچنے کے بعد سیاحوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا، لیکن طویل مدتی ترقی کے لیے ہمیں غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہوگا”۔
عمر عبداللہ نے مزید انکشاف کیا کہ وہ سول ایوی ایشن کی وزارت سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ ’’اُڑان‘ سکیم کے تحت کشتواڑ میں ایک ایئر سٹرپ بنائی جا سکے۔
انہوں نے جموں کو سیاحتی امکانات کے حوالے سے “خالی کینواس” قرار دیتے ہوئے صنعتکاروں اور CII سے مدد طلب کی کہ وہ نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے تعاون کریں۔
وزیر اعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا کہ جموں میں زائرین کی بڑی تعداد کے باوجود دیگر سیاحتی مقامات کی طرف انہیں راغب کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
اُنہوں نے کہا، “اگر ہم ماتا ویشنو دیوی کے زائرین میں سے صرف 15 فیصد کو دیگر مقامات کی جانب راغب کر لیں، تو یہ تعداد 15 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جو کشمیر کی سیاحت کے لیے طویل عرصے تک معاون ہو سکتی ہے”۔
انہوں نے جنوبی ہندوستان کے فلم سازوں کو بھی جموں و کشمیر کو فلموں کی شوٹنگ کے لیے ایک مثالی مقام کے طور پر دیکھنے کی دعوت دی۔