عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے نئی دہلی پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ان کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرے۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے فوری انعقاد کا بھی مطالبہ کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقعوں کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے یہ مطالبات آج بارہمولہ میں پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔انہوں نے کہا کہ یوم شہدا کے ایک دن بعد جس طرح سے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شہداء کے قبرستان کا دورہ کیا وہ مایوس کن تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے جس طرح وزیر اعلیٰ کو مزار شہدا میں روکنے کی کوشش کی اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ کو بھی اس طرح وہاں نہیں جانا چاہیے تھا۔حکومت کی ناکامیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’حکمران جماعت نہ صرف موثر حکمرانی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، بلکہ 9 ماہ کے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بدقسمتی سے، بی جے پی بھی بطور اپوزیشن پارٹی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر رہنما اور پارٹی کی پارلیمانی امور کمیٹی کے چیئرمین محمد دلاور میر نے کہا کہ اگر حکومت عوامی مسائل کو مسلسل نظر انداز کرتی رہی تو اس کی عوامی اعتباریت مکمل طور ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا، “انتخابی مہم کے دوران، عمر عبداللہ نے اپنی ٹوپی اتار کر لوگوں سے ووٹ مانگتے ہوئے کہا کہ اُن کی عزت اب لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ لوگوں نے عمر عبداللہ کی اپیل کا احترام کیا اور انہیں اور ان کی پارٹی کو منتخب کیا۔ لیکن انہوں نے گزشتہ نو مہینوں میں کیا کیا؟ اگر یہ حکومت عوامی مسائل کو اسی طرح نظر انداز کرتی رہی تو یہ اپنی ساکھ پوری طرح کھو دے گی۔‘‘
دلاور میر نے مزید کہا، ’’لیفٹنٹ گورنر نے واضح کیا ہے کہ صرف پولیس ان کے ماتحت ہے، جبکہ باقی تمام شعبے منتخب حکومت کے ماتحت ہیں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ یہ حکومت موثر حکمرانی فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے؟ یاد رکھیں، اگر یہ حکومت اپنے وعدے پورے نہیں کرے گی اور ایک اچھی حکومت فراہم نہیں کرتی اور لوگوں کے مسائل حل نہیں کرتی ہے تو یہ خود بہ خود ختم ہوجائے گی کیونکہ جمہوریت میں حتمی طاقت عوام کے ہاتھوں میں ہی ہوتی ہے۔‘‘
انہوں نے حکومت پر اپنے مخالفین کو سزا دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، ’’ملازمین ، حتاکہ کیجول درجہ چہارم کے ملازمین کو سوپور، رفیع آباد اور ٹنگمرگ جیسی جگہوں سے دور دراز کے علاقوں جیسے گریز اور کرناہ میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ وہ اس لئے کہ حکمران جماعت کو لگتا ہے کہ یہ ملازمین اس کا سپورٹ نہیں کرتے ہیں۔‘‘
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے صوبائی صدر محمد اشرف میر نے کہا کہ ’’اپنی پارٹی تمام اضلاع میں کیڈر کو مضبوط کرنے کےلئے اس طرح کے ورکرز کنونشنز کا انعقاد کررہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے تاکہ پارٹی زمینی سطح پر مزید قوی ہو۔‘‘انہوں نے جموں و کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور الزام لگایا کہ حکومت اس مسئلے کو دیگر مسائل کو حل کرنے کےلئے کوئی اقدام نہیں کررہی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کی یوتھ ونگ کے صدر یاور میر نے سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹربیونل کی طرف سے جموں و کشمیر میں نائب تحصیلدار کے عہدے کے امیدواروں کے لیے اردو کو لازمی شرط ضروری قرار نہ دینے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا، ’’جموں کشمیر جیسی جگہ جہاں تمام ریونیو ریکارڈ اُردو زبان میں محفوظ ہے، میں ایک نائب تحصیلدار کے عہدے کے اُمیدوار کےلئے اُردو جاننا کیسے ضروری نہیں ہے؟‘‘
انہوں نے حکومت پر عوامی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، ’’کئی علاقوں میں کسانوں کو نقصان ہو رہا ہے کیونکہ آبپاشی کی مناسب سہولتیں موجود نہیں ہیں۔ اس وجہ سے فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ حکومت مختلف علاقوں میں کسانوں کو آبپاشی پمپ فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ حالانکہ فی پمپ کی قیمت محض پانچ لاکھ روپے ہے۔ حکومت کے پاس یہ پیسہ نہیں ہے لیکن اپنے لیڈروں کے لئے یہ کروڑوں روپے کی گاڑیاں بے دریغ خریدتی ہے۔‘‘
پارٹی کے جن دیگر سرکردہ لیڈران اور سینئر کارکنان نے اس موقعے پر خطاب کیا، یا جو اس موقعے پر موجود تھے، اُن میں ضلع صدر بارہمولہ شبیر احمد شاہ، صوبائی سیکرٹری آفتاب بیگ، ضلع نائب صدر نور الامان، ضلع نائب صدر عبدالمجید بٹ، ضلع نائب صدر محمود بخاری، اوڑی حلقہ کے پارٹی انچارج چودھری مشتاق، حلقہ انچارج، پٹن ریاض احمد، ڈی ڈی سی رُکن شبیر احمد لون، ڈی ڈی سی رُکن رفیع آباد پرمیت کور، ڈی ڈی سی ٹنگمرگ ایڈوکیٹ تجمل اشفاق، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔
بارہمولہ میں اپنی پارٹی کا ورکرز کنونشن،جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے: غلام حسن میر
