عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورو نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے بڈگام میں محکمہ مال کے ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ اور جعل سازی کے ذریعے دھوکہ دہی سے ادائیگیوں کے اجراء کے معاملے میں 22 افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے۔
ترجمان نے جاری ایک بیان میں کہااینٹی کرپشن بیورو نے کیس ایف آئی آر نمبر 18/2009 کے تحت، دفعہ 5(1)(d) اور 5(2) جموں و کشمیر اینٹی کرپشن ایکٹ 2006 اور دفعہ 120-B، 467، 468، 471 آر پی سی کے تحت، 22 ملزمان کے خلاف چارج شیٹ معزز عدالت خصوصی جج انسداد بدعنوانی سرینگر میں پیش کی۔ ان میں 2 سابق کلیکٹرز ، 4 دیگر سبکدوش سرکاری ملازمین اور 16 فائدہ اٹھانے والے شامل ہیں۔
یہ کیس اے سی بی کی جانب سے کی گئی ایک مشترکہ حیران کن جانچ کے نتیجے میں درج کیا گیا، جس میں انکشاف ہوا کہ رُکھس اینڈ فارمز ڈیپارٹمنٹ کشمیر کے افسران/اہلکاروں نے اپنی سرکاری حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہوئے ریونیو ریکارڈ میں ردوبدل اور چھیڑ چھاڑ کی، جس کے نتیجے میں ریاستی زمین کو غلط طریقے سےکرایہ داروں کو الاٹ دکھایا گیا اور غیر قانونی طور پر معاوضہ حاصل کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ سال 2006 کے حکومتی حکم نمبر 56-RevS کے تحت، ڈل جھیل کے رہائشیوں کی بازآبادکاری کے لیے دیے گئے معاوضے کی جانچ کے دوران یہ پتہ چلا کہ زراعت اورمال محکمے کے اہلکاروں نے کچھ فائدہ اٹھانے والوں (کرایہ داروں) کے ساتھ سازباز کرکے زمین کے ریکارڈ کو غلط طریقے سے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، تاکہ زیادہ معاوضہ حاصل کیا جا سکے۔
بیان کے مطابق، خسرہ نمبر 1692 کے تحت 6 کنال کی بجائے 60 کنال، خسرہ نمبر 1666/750 کے تحت 4 کنال کی بجائے 40 کنال اور خسرہ نمبر 1736 کے تحت 2 کنال کی بجائے 7 کنال 10 مرلہ کو ریونیو ریکارڈ میں کی گئی جعل سازی کے نتیجے میں زمین کی مقدار کو غلط انداز میں بڑھا کر پیش کر کے دکھایا گیاہے۔یاد رہے اس دھوکہ دہی کی وجہ سے حکومت کو تقریباً 38.20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ معاملے میں ایف آئی آر نمبر 18/2009 کے تحت انسداد بدعنوانی تھانہ سرینگر میں مقدمہ درج کیا گیا، اور تفتیش کے بعد الزامات ثابت ہوئے۔ حکومت کی منظوری کے بعد، 22 ملزمان کے خلاف مقدمے کا چالان 12 اپریل 2025 کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ان 22 ملزمان میں شامل افراد کے نام درج ذیل ہیںعبدالمجید اختر ولد عبدالاحد اختر، سرائے بالا سرینگر (سابق پٹواری، ریٹائرڈ) ،ظفر احمد حقاق ولد غلام احمد حقاق، فتح کدل سرینگر (سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ریٹائرڈ) ،منظور احمد راتھرولد غلام حسن، اننت ناگ (سابق انسپکٹر، ریٹائرڈ)، علی محمد وانی ولد عبدالغنی، حضرت بل سرینگر (سابق گرداور، ریٹائرڈ) ،حافظ اللہ شاہ ولد پیر غلام محمد، پلوامہ (سابق کلیکٹر، ریٹائرڈ) ،محمد حسین میر ولد قاسم علی، قمرواری سرینگر (سابق کلیکٹر، ریٹائرڈ) ۔مزید دیگر 16 فائدہ اٹھانے والے جن کا تعلق بڈگام اور بمنہ کے مختلف علاقوں سے ہےکے نام درج ذیل ہیں: آغا سید موسیٰ، آغا سید عقیل، آغا سید محسن، آغا سید علی، آغا سید حسن، آغا سید احمد، آغا سید روح اللہ ساکنان بڈگام ،محمد صادق وانی، محمد طالب وانی، علی محمد وانی، غلام حسین وانی، عبد الرحیم وانی، حیدر علی وانی، نذیر احمد وانی، غلام رسول وانی ساکنان دوربال بمنہ ، احمداللہ ڈار ولد غلام محمد ڈار، کولی پورہ بمنہ (جو وفات پا چکے ہیں)۔
محکمہ مال ریکارڈ میں چھیڑچھاڑمعاملہ: اینٹی کرپشن بیورو نے 22 افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی
