محمد تسکین
بانہال// ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں جنگلی جانوروں کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور پچھلے چند مہینوں کے دوران بانہال اور رامسو سب ڈویژن کے علاقوں میں جنگلی جانوروں کے حملوں میں آدھ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ درجنوں مال مویشیوں کو بھی جنگلی جانوروں نے اپنا نوالہ بنایا ہے ۔
ہفتے کی رات تحصیل رامسو کے لدنیھال نیل میں ریچھ کے ایک حملے میں چار مویشی ہلاک ہوئے ہیں جس میں دو گائے ، ایک بیل اور ایک بچھڑا شامل ہیں ۔
ہفتے کی صبح بھی بانہال کے ٹھنڈی چھاؤں میں ریچھ کے حملے ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی ہوئے تھے اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں ۔
نیل کے لدنیھال کے مقامی لوگ اسوقت ششدر رہ گئے جب لوگوں کی موجودگی کے باوجود ریچھ نے ہلاک کئے گئے مویشیوں کو چھوڑ کر بھاگنے میں سخت مزاحمت کی جس کی وجہ سے لوگوں میں ان جنگلی درندوں کی موجودگی اور نقل و حرکت سے مزید دہشت طاری ہوگئی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک گائے کو ریچھ قریب دو سو فٹ نیچے تک گھسیٹ کر لے گیا اور وہاں سے جانے کیلئے تیار ہی نہیں تھا۔
وادی نیل کے مقامی سماجی کارکن اور سنئیر نیشل کانفرنس لیڈر طارق ابراہیم سوہل نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سب ڈویژن رامسو کے دیگر علاقوں کی طرح وادی نیل کے علاقوں میں بھی جنگلی جانوروں کی موجودگی اور دن دہاڑے نقل وحرکت نے عام لوگوں کا چلنا پھرنا دو بھر کر دیا یے اور سکول جانے والے بچوں ، کھیتوں میں کام کرنے والے زمینداروں اور مال مویشیوں پالنے والے افراد کو خوف کے سائے میں روزمرہ کے معاملات انجام دینا پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے کی رات ایک ریچھ نے سابقہ پنچ عبد السبحان ملک ساکنہ لدنیھال کے گاؤ خانے کا دروازہ توڑ کر ایک بیل ، ایک دودھ دیتی گائے اسکے چھوٹے بچھڑے اور ایک اور گائے کو ہلاک اپنا نوالہ بنایاـ
انہوں نے کہا ریچھ کو وہاں سے بگھانے کیلئے پوری بستی کے لوگ جمع ہوئے تھے لیکن یہ ریچھ مار ڈالے گئے پالتو جانوروں کو چھوڑ کر وہاں سے نکلنے کیلئے تیار ہی نہیں تھا اور لوگوں کے شور شرابہ اور ڈرانے دھمکانے کے بعد یہ ریچھ اپنے شکار کو وہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔
انہوں نے کہا کہ نیل کی آبادیوں میں کالے ریچھ اور تیندؤں کی نقل و حرکت تیز ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے میں بھی ڈر محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریچھ کے حملے میں اپنا مال مویشی کھونے والے عبد السبحان ملک کا روزگار انہیں مال مویشیوں کی آمدنی سے چلتا تھا اور ضلع انتظامیہ کو ان کی مدد کیلئے سامنے آنا چاہئے۔
انہوں نے محکمہ جنگلی حیات کے حکام سے اپیل کی ہیکہ وہ جنگلی درندوں کو انسانی بستیوں سے دور بھگانے کیلئے اپنی کاروائیوں کو تیز اور موثر بنائیں تاکہ عوام کو جنگلی جانوروں سے تحفظ مل سکے ۔p