عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/لوک سبھا میں جاری آپریشن سندور پر بحث کے دوران پیر کی دیر رات، سرینگر سے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ نے پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد جموں و کشمیر میں عام شہریوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کی تقریر کے دوران چند ارکان نے بار بار مداخلت کی، تاہم روح اللہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد ادارے مقامی لوگوں کے ساتھ غیر متناسب اقدامات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کی پورے جموں و کشمیر میں شدید مذمت کی گئی۔ وادی بھر میں لوگوں نے جاں بحق افراد کے غم میں ہڑتال کی، کاروبار بند رکھے اور دہشت گردی کے خلاف احتجاج کر کے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ کشمیری عوام نے اجتماعی طور پر دہشت گردی کو مسترد کیا ہے۔
تاہم، انہوں نے بعد ازاں سکیورٹی اداروں کے ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بیرونی خطرات کی بجائے بعض اداروں نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق حملے کے بعد تقریباً 2000 مقامی افراد کو حراست میں لیا گیا اور کئی مشتبہ افراد کے مکانات بغیر کسی واضح قانونی جواز کے مسمار کیے گئے۔
آغا روح اللہ نے یہ بھی کہا کہ کشمیری عوام معمول کی تلاشیوں اور شبہ کی نظروں کا سامنا کرتے ہیں، اور پلوامہ اور اوڑی جیسے سابقہ واقعات کے بعد پولیس کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے اتر پردیش، پنجاب، دہلی اور ہماچل پردیش میں کشمیری طلباء اور کاروباری افراد کے ساتھ مبینہ طور پر ہونے والی ہراسانی کا بھی ذکر کیا۔
آغاروح اللہ مزید کہتے ہیں کہ واقعہ کوئی بھی رونما ہو کشمیریوں کے خلاف سب سے پہلے جنگ چھیڑ دی جاتی ہے ۔جمہوریت اور برابری کے اصولوں پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے ایوان سے دریافت کیا کہ آیا یہ سکیورٹی اقدامات قانون کے دائرے میں کیے جا رہے ہیں یا تعصب کی بنیاد پر۔ ان کی تقریر کو اسپیکر کی مداخلت اور دیگر ارکان کے احتجاج کے باعث مختصر کر دیا گیا۔
واقعہ کوئی بھی ہو، جنگ ہمیشہ کشمیریوں کے خلاف کیوں چھیڑی جاتی ہے : رُکن پارلیمان آغا روح اللہ کا لوک سبھا میں خطاب
