شاہ نواز
ریاسی/گزشتہ کئی روز سے لگاتارموسلادھار اور طوفانی بارشوں نے جہاں جموں کشمیر کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی ہے وہیں ضلع ریاسی کے سب ڈویژن مہور میں بھی ناساز گار موسمی صورتحال نے قرہر ڈھانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔موسمی قہرسامانیوں نے جہاں انسانی جانوں کا ضیاع کیا وہیں سینکڑوں مکینوں کو کے آشیانوں کو اُجاڑ کر بے گھر بنا دیا ۔ مکینوں کی زندگی بھر کی کمائی چند ہی منٹوں میں ختم ہوگئی ۔موسمی صورتحال میں ایسا جلال آیا کہ محلات میں رہنے والے آن کی آن میں کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار نظر آنے لگے ۔ہنسی ، بستی زندگی کا سکون چند منٹوں کے اندر مصیبت، غم، پریشانی و بے سکونی میں تبدیل ہوکر رہ گیا ۔سرکاری ذرائع کے مطابق ناسازگار موسمی صورتحال کے باعث صدرمقام مہور سے تقریباً۲۲کلومیٹر دورگاؤں بگہ جمسلان اور ساڑھ 35رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے ،ہزاروں کنال اراضی پر مشتمل جمسلان کا موڑہ چچی چند برس قبل بھی شدید بارشوں کے بعد دھنس گیا تھا جس کے بعد علاقہ میں خوف پھیل گیا تھا،بتایا جاتا ہے کہ اُس وقت بھی درجنوں رہائشی مکانات زمین بوس ہوئے تھے ۔تفصیلات کے مطابق اُس وقت بھی تمام سرکاری افسران موقع پر گئے تھے ۔ماہر ین کی کئی ٹیموں نے مذکورہ گاؤں کا معائنہ کیا تھا مگربرسوں گزر جانے کے باجود اِس معاملے سے متعلق کوئی ٹھوس اقدام نہیں کئے گئے ۔ آج جب پھر سے بارشوں نے اِس گاؤں پر قہر ڈھایا تو ماضی کی یادیں پھر سے تازہ ہوگئیں۔بتایا جاتا ہے کہ تب سے اب تک متاثرین کی رہائش کے لئے کسی قسم کے اقدمات نہیں کی گئی جس وجہ سے لوگوں کو مجبوراًدھنسی ہوئے اراضی پر بھی پھر سے بستی بسانی پڑی ۔ متاثرین نے آپ بیتی بیان کرتے ہوئے حکام پر متاثرین کی بازآبادکاری کے تئیں لاپرواہی اور غیر سنجیدگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر حکام نے وقت رہتے ہماری رہائش کا بندو بست کیا ہوتا تو آج ہمیں یہ مصیبت کے دن نہیں دیکھنے پڑتے ۔ متاثرین کا کہنا تھا جمسلان چچی موڑہ میں جو ہزاروں کنال کی اراضی اس وقت دھنس گئی ہیں وہ اب مکمل طور ناقابل رہائش ہوچکی ہے ،یہاں پر کسی قسم کی تعمیر خطر سے خالی نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اراضی دھنسے کے اِس واقعے میں مہور گول رام بن شاہراہ کا ایک بڑی حصہ بھی اس کی زد میں ہے جس کے باعث مہور گول ٹریفک آمدرفت بھی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے ۔
ساڑھ
صدر مقام سب ڈویژن مہور سے 7 کلو میٹر دور واقع ساڑھ گاؤں میں بھی ہزاروں کنال کی اراضی دھنس گئی،درجنوںکنبے کے آشیانے اُجڑ گئے ہیں ، بے گھر متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ اِس دوران مہور تا چسانہ،گلاب گڑھ،راجوری جانے والی سڑک کا تقریباًچار سو میٹرحصہ بھی زد میں آیا ہے جسے بحال کرنے میں ہفتوں درکار ہیں ۔ادھر مہور انتظامہ مسلسل متاثرہ لوگوں تک پہنچ کر ان کے حال جاننے کی کوشش کر رہی ہے اور متاثرہ لوگوں کو فوری رلیف دینے کے عمل میں مصروف ہے۔ایس ڈی ایم مہور شفقت مجید بٹ نے تحصیلدار مہور جاوید اقبال کے ہمراہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا واور حالات کا جائزہ لیا۔تاہم لوگوں نے انتظامیہ کی کارروائی کا ناکافی قرار دیا اور کہا کہ راحت رسانی کے اقدامات میں سرعت لانے کی ضرورت ہے ۔ادھر ایس ڈی ایم مہور نے لوگوں کی شکایات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے احکامات جاری کر کے بگہ جمسلان میں رلیف کے عمل کے لئے بی ڈی اور مہور مہیش چندر کو نوڈل افیسر تعینات کیا وہیں ساڑھ میں رلیف کے عمل کے لئے ٹی ایس او مہور امیت منگوترا کو نوڈل افیسر تعینا ت کیا ہے۔ ایم ایل اے گلاب گڑھ انجینئر خورشید نے خو تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اورحالات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ متاثرہ لوگوں تک مہور انتظامیہو سیاسی رہنماں تو پہنچ رہے رہیں لیکن متاثرہ لوگ حکام اور سیاسی قائدین کے دوروں کو روایتی مشغلہ قرار دے رہے ہیں ۔متاثرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اِس سے سے دورے اور دعوے کئے گئے تھے لیکن عملی طور متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کی گئے ۔یہی وجہ ہیں کہ متاثرین حکام اور سیاسی قائدین کے دوروں سے نااُمید نظر آرہے ہیں۔ایس ڈی ایم مہور کی جانکاری کے مطابق سب ڈویژن مہور میں 323 مکان زمین بوس ہو گئے ہیں جن میں سے 88 کنبوںکو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔سینکڑوںمکین اپنےدوسرے مقامات پر منتقل ہوئےہیں جبکہ درجنوں متاثرین اپنے اپنے رشتےداروں کے گھروں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔