عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلگام واقعہ اور اس کے بعد کی کارروائی پر پیر کو قوم سے خطاب کیا لیکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خطرناک بیان پر خاموشی اختیار کرکے سب کو مایوس کیا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پہلگام حملے کے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دینے کے بعد پاکستان کے ساتھ تنازعہ شروع ہوا جس میں ہماری بہادر فوج پاکستان کو تباہ کر رہی تھی لیکن فوجی کارروائی روکنے کے اچانک اعلان نے سب کو چونکا دیا اور اور دہشت گردی کو پناہ دینے والے پاکستان کو کچلنے کا سنہری موقع گنوا دیا ۔ ہمارے پاس پاکستان کی دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا سنہری موقع تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں سب سے چونکانے والی بات یہ تھی کہ مسٹر ٹرمپ نے سوشل میڈیا ایکس پر فوجی کارروائی روکنے کا اعلان کیا اور بعد میں کہا کہ انہوں نے تجارت کا حوالہ دے کر ہندوستان اور پاکستان کو فوجی کارروائی روکنے پرتیار کیا ۔ اب ملک کو سمجھ نہیں آرہا کہ اسے خفیہ کیوں رکھا گیا جبکہ ہماری فوج نے بہت اچھا کام کیا اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور پوری دنیا میں اس کی تعریف ہوئی۔ پہلگام واقعہ سے ملک کا ہر کنبہ غمزدہ ہے اور ایسے میں فوج نے حملہ کر کے اس واقعہ میں ملوث 100 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب فوج کارروائی کر رہی تھی اچانک مسٹر ٹرمپ درمیان میں آئے اور انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فوجی کارروائی روکنے کے بارے میں پوسٹ کیا، جس نے سب کو چونکا دیا۔ امریکہ نے پہلے بھی ہندستان پر دباؤ ڈالا لیکن ہم نے کبھی سر نہیں جھکایا اور پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ شملہ معاہدے کے دوران بھی ہم نے کسی دوسرے ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں دی۔ لیکن اب جس طرح سے مسٹر ٹرمپ مداخلت کر رہے ہیں، مسٹر مودی اور ان کی حکومت کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ حکومت مسٹر ٹرمپ کے بیانات پر وضاحت کیوں نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کی پوسٹ پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کون سی ٹھیکہ داری لے رکھی ہے، ٹرمپ یا تو خود ٹھیکیدار بن گئے یا ہماری خاموشی نے ان کے حوصلے بلند کیے ، جس کی وجہ سے وہ جنگ بندی کا اعلان کر رہے ہیں، اب ٹرمپ کہہ رہے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو بھی حل کریں گے، جب کہ اب تک ہندستان کی پالیسی صرف دو طرفہ رہی ہے، ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ ادھر وزیر اعظم کا خطاب ہونے والا تھا اس سے پہلے ٹرمپ نے اعلان کردیا کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان سے کہا ہے کہ اگر وہ تجارت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم مودی کو ان تمام سوالوں کا جواب دینا چاہیے۔
گہلوت نے کہا کہ فوجی کارروائی روکنے کے اچانک اعلان سے ہم نے وہ سنہری موقع گنوا دیا جو ہمارے ہاتھ میں تھا۔ ہمیں پاکستان میں ایسی صورتحال پیدا کرنی چاہیے تھی کہ وہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ انجام دینے کے قابل نہ رہتا لیکن اچانک جنگ بندی ہوگئی۔ مسٹر ٹرمپ کے اعلان کے بعد پورا ملک صدمے میں ہے کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے، کیونکہ پاکستان جنگ بندی کے بعد بھی حملے کرتا رہا ۔ ملک جاننا چاہتا ہے کہ مسٹر مودی پر کس قسم کا دباؤ ہے کہ وہ کوئی وضاحت نہیں دے رہے ہیں۔ وزیراعظم کے خطاب سے امید تھی کہ وہ ان نکات کا جواب دیں گے لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا۔
انہوں نے کہا کہ 11 سال میں پہلی بار میں نے تجربہ کیا کہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن ایک ساتھ ہیں، اتنے مشکل وقت میں ہم سب متحد تھے، اس سے پوری دنیا کو پیغام گیا کہ ہم ایک ہیں۔ راہل گاندھی جی نے کہا کہ اس مشکل وقت میں پوری اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں پوری اپوزیشن حکومت کے ساتھ ہے، پھر مسٹر مودی تمام پارٹیوں کی میٹنگ میں کیوں شریک نہیں ہوئے؟ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر پارلیمنٹ کا اجلاس بھی بلائے تاکہ اس معاملے پر بات ہو، چیزیں ریکارڈ پر رہیں اور پورے ملک کو معلوم ہو کہ حکومت کی پالیسی کیا ہے۔
کانگریس لیڈر نے آپریشن سندورکو عارضی طور پر معطل کرنے کے بارے میں وزیر اعظم کے بیان پر سوال اٹھایا اور کہا کہ انہوں نے پہلے کبھی نہیں سنا تھا کہ فوجی کارروائی عارضی طور پر روکی جاتی ہے۔ اگر ‘آپریشن سندورامریکی دباؤ پر ملتوی کیا گیا ہے تو یہ باتیں واضح ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں ایک بات اور نظر آئی کہ آذربائیجان اور ترکی کھل کر پاکستان کی حمایت میں آئے لیکن پہلگام میں ہونے والی ناانصافی کے بعد بھی کوئی ملک کھل کر ہمارے ساتھ نہیں کھڑا ہوا۔ اس کا جواب حکومت کو دینا ہو گا۔ یہ حکومت اخلاقی اختیار اور ہمت دونوں کھو چکی ہے۔ ہمیں پاکستان میں دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا موقع ملا تھا۔ اگر جنگ بندی کرنی ہی تھی تو بات چیت وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کی سطح پر ہونی چاہیے تھی جس میں واضح طور پر کہا جانا چاہیے تھا کہ حکومت پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے اڈوں کو پنپنے نہیں دے گی۔
فوجی کارروائی اچانک رک جانے سے ہم نے موقع گنوا یا، مودی ٹرمپ کے بیان پر جواب دیں: کانگریس
