عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کے روز پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید الرحمٰن پرہ کی جانب سے پیش کیا گیا وہ بل مسترد کردیا جس میں ریاستی اور چراگاہی (کچھرائی) زمینوں پر قبضہ رکھنے والوں کو ملکیتی حقوق دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت ریاستی اراضی پر غیر قانونی قبضے کو قانونی نہیں ٹھہرا سکتی۔
جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے وحید پرہ سے کہا کہ وہ بل واپس لیں کیونکہ اس سے موجودہ قوانین اور اراضی کے ضوابط کی خلاف ورزی ہوگی۔ عمر عبداللہ نے کہا،ہم غیر قانونی قبضے کو قانونی شکل نہیں دے سکتے۔تاہم پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید الرحمٰن پرہ نے بل واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سیاسی بنیادوں پر اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ پرہ نے کہا،آپ اس بل کو اپنی پالیسیوں کے تحت مسترد کر رہے ہیں۔ بی جے پی اسے ’لینڈ جہاد‘ کہتی ہے، آپ ان سے خوفزدہ نہ ہوں
ایوان میں اس معاملے پر اقتدار اور اپوزیشن کے درمیان زبانی تکرار بھی ہوئی۔ وحید پرہ کا کہنا تھا کہ یہ بل اُن لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے ہے جو دہائیوں سے ان زمینوں پر رہائش پذیر ہیں یا کاشت کر رہے ہیں، جب کہ حکومت کا مؤقف تھا کہ قانونی طریقہ کار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعلیٰ نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ زمین کے حقوق کا مسئلہ قانونی ذرائع سے ہی حل ہونا چاہیے اور حکومت ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی جس سے ریاستی زمینوں پر قبضے کی حوصلہ افزائی ہو۔
’’ہم غیر قانونی قبضے کو قانونی شکل نہیں دے سکتے‘‘:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ