جموں// جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو ریاست کی زمین اور اس کے عوام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری شناخت ہماری زمین سے وابستہ ہے، جسے ہر صورت میں محفوظ رکھا جانا چاہیے۔
سانبہ ضلع کے بڑی برہمنہ علاقے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا، “جب ہم آئین، خصوصی حیثیت اور جموں و کشمیر کی خوشحالی کی بات کرتے ہیں تو ہم درحقیقت اپنی شناخت کی بات کر رہے ہوتے ہیں، اور یہ شناخت ہماری زمین سے جڑی ہوئی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا، “ہماری خواہش ہے کہ یہ زمین ہماری رہے۔ وہ زمین، جسے شیخ محمد عبداللہ نے ایک ہی دستخط کے ذریعے بغیر کسی معاوضے کے عوام کے نام منتقل کیا، ہماری اصل ملکیت ہے۔ اس زمین کو ہم سے چھینا نہیں جانا چاہیے، اور یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اس کا تحفظ کریں”۔
وزیر اعلیٰ نے آئین ساز ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ایسا آئین تشکیل دیا جو مساوات پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا، “ڈاکٹر امبیڈکر کے کارنامے کسی بھی تعریفی کلمات سے بڑھ کر ہیں۔ کسی بھی قوم کی بنیاد اس کے آئین پر ہوتی ہے، اور ڈاکٹر امبیڈکر نے اس قوم کو ایک مضبوط آئینی بنیاد فراہم کی۔ آج جو مقام ہمارا ہے، وہ انہی کی مرہون منت ہے”۔
انہوں نے مغربی ممالک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کئی ممالک نے رنگ و نسل کی بنیاد پر امتیاز کیا، لیکن ہندوستان نے آزادی کے بعد ایسی تمام تفریق کو ختم کیا اور مرد و خواتین کو مساوی حقوق دیے۔
انہوں نے کہا، “یہ دن دراصل ان اصولوں کی یاد دلاتا ہے، جنہیں ڈاکٹر امبیڈکر نے آئین میں شامل کیا، یہ یقینی بناتے ہوئے کہ رنگ، ذات یا پس منظر کے باوجود ہر فرد کا ووٹ برابر ہوگا، اور کوئی بھی امتیاز یا تفریق نہیں ہوگی”۔
وزیر اعلیٰ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نئی نسل آئینی اقدار کو مکمل طور پر اپنانے میں ناکام ہو رہی ہے، جس کے باعث پسماندہ طبقات زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، “آج بھی اگر ہم ملک کے بڑے قانون ساز اداروں کا جائزہ لیں تو مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ یہی عدم توازن جموں و کشمیر اسمبلی میں بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جہاں مرد اور خواتین اراکین کی تعداد میں زمین آسمان کا فرق موجود ہے”۔
ہم اپنی زمین کے بغیر کچھ نہیں: عمر عبداللہ
