عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ جنگ نہ کسی مسئلے کا حل ہے اور یہ آخری آپشن بھی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ آنجہانی واجپائی جی کے نظریے سے ایک صفحہ نکال کر آگے بڑھا جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی گولہ باری سے تباہ ہونے والے علاقوں کو ‘جنگ متاثرہ علاقے’ قرار دیا جانا چاہئے تاکہ جنگی بنیادوں پر ان کی باز آباد کاری کو شروع کیا جا سکے۔
موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘جنگ سے صرف تباہی ہوتی ہے یہ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ یہ آخری اپشن بھی نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہمیں واجپائی جی کے نظریے سے ایک صفحہ نکال لینا چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے’۔
جنگ کی وکالت کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ‘انہیں ٹنگہ ڈار اور آر ایس پورہ کے سرحدوں پر اپنے اہلخانہ کے ساتھ جانا چاہئے پھر جنگ کی وکالت کرنی چاہئے تاکہ وہ خود اپنی آنکھوں سے حالات کو دیکھ سکیں’۔
انہوں نے کہا: ‘جنگ سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے ہم نے پہلے ہی پہلگام میں 26 جانیں کھوئیں ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہندوستان ایک عظیم قوم ہے بی جے پی قوم نہیں ہے لہذا اس کو سوال کرنا ملک مخالف حرکت نہیں ہے’۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اسی لئے معرض وجود میں آئی ہے تاکہ جموں وکشمیر کو خون خرابے سے باہر نکالا جائے۔
انہوں نے کہا: ‘ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں بلکہ امن چاہتے ہیں، ہم مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں’۔
محبوبہ مفتی نے پاکستانی گولہ باری سے متاثرہ علاقوں کے لئے بھر پور معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ‘مجھے گولہ باری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا، میں نے دیکھا کہ جنگ سے لوگوں پر کیا گذری ہے کس قدر تباہی ہوئی ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ابھی بھی کئی لوگ ننگے آسمان تلے زندگی گذار رہے ہیں انہیں ایک ٹینٹ بھی نہیں ملا ہے’۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان علاقوں کو ‘جنگ متاثرہ زون’ قرار دیا جائے تاکہ ان تک جنگی بنیادوں پر امداد پہنچائی جا سکے اور ان کی باز آباد کاری کا کام فوری طور پر شروع کیا جاسکے’۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘جن کے مکان تباہ ہوئے ہیں ان کو 50 لاکھ روپیے معاوضہ دیا جانا چاہئے اور جن کی جانیں گئی ہیں ان کو شہید کا درجہ دیا جانا چاہئے اور اہلخانہ میں سے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جانی چاہئے’۔
انہوں نے کہا: ‘کئی علاقوں میں دکان تباہ ہوئے ہیں انہوں نے بینک سے جو قرضہ لیا ہے وہ معاف کیا جانا چاہئے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘اگر پونچھ ہسپتال میں ٹراما سینٹر ہوتا اور اس کی ایمبولنسز میں ونٹی لیٹر نصب ہوتے تو شاید اتنی جانیں ضائع نہیں ہوتی لہذا اس ہسپتال میں تمام تر سہولیات دستیاب رکھنے کی ضرورت ہے’۔
مفتی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘کشمیر مسئلےکو طاقت یا تشدد کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا بلکہ مرکز میں جموں و کشمیر کی آواز کے ساتھ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بامعنی مصروفیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے’۔
جنگ کسی مسئلے کا حل ہے اور نہ ہی آخری آپشن: محبوبہ مفتی
