عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر//جموں و کشمیر وقف بورڈ نے گزشتہ رات لال چوک سری نگر میں مبینہ طور پر سات دکانوں کو “کرائے کے معاملے” پر سیل کر دیا گیا، جس کے بعد دکانداروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس سلسلے میں ایک دکاندار نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی پیشگی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا اور بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب وقف بورڈ نے ان کی دکانوں کو سیل کر دیا تھا۔
اُنہوں نے کہا، “ہم کرایہ ادا کر رہے ہیں اور کیس (کرایہ دینے سے متعلق) اس وقت زیر سماعت ہے۔ دکانوں کو سیل کرنے کے لیے عدالت کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے اور انہوں نے (وقف بورڈ) اپنے طور پر یہ کام کیا ہے”۔
دکانداروں نے کہا کہ وہ اپنے تمام سابقہ کرایہ ادا کر رہے ہیں لیکن وہ وقف بورڈ کے کرایہ میں غیر متناسب اضافہ کے فیصلے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے وقف بورڈ پر الزام عائد کیا کہ وہ کسی سے مشاورت کے بغیر ان کی دکانوں کو سیل کر رہا ہے اور مزید کہا کہ کرایہ سے متعلق عدالت کے حکم کی تعمیل کریں گے۔
وقف بورڈ کے اس اقدام کے خلاف بڈ شاہ چوک کی تقریباً تمام دکانیں احتجاجاً بند رہیں۔
ایک اور دکاندار نے الزام لگایا کہ وقف بورڈ کی چیرپرسن نے کرایہ کی رقم کو قبول کرنے سے اتفاق نہیں کیا ہے، جس کی تجویز دکانداروں نے کی تھی۔ ہماری دکانوں کو سیل کرنے سے پہلے متعلقہ تھانے کو بھی اطلاع نہیں دی گئی۔ یہ سراسر غنڈہ گردی ہے“۔