عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی مرکزی وزیر کرن رجیجو کے ساتھ باغِ گل لالہ میں ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس وزیر نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کیا، اسی کے ساتھ عمر عبداللہ کی ملاقات مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کو بطورِ احتجاج مرکزی وزیر کرن رجیجو سے دور رہنا چاہیے تھا۔
ہندواڑہ کے رکنِ اسمبلی سجاد لون نے کہا: “افسوس کی بات یہ ہے کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو سے دوری اختیار کرنے کے بجائے عمر عبداللہ اپنے والد فاروق عبداللہ کے ہمراہ ان سے ملاقات کر رہے ہیں، جو کہ شرمناک ہے۔اطلاعات کے مطابق، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے پیر کے روز شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ کا دورہ کیا اور وہاں کے دلکش نظاروں سے محظوظ ہوئے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی ان کے ہمراہ تھے، اور اس دوران نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ساتھ بھی ان کی ملاقات ہوئی۔سوشل میڈیا پر عمر عبداللہ اور کرن رجیجو کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے شدید ناراضگی ظاہر کی۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سری نگر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جس طرح اسمبلی میں وقف ترمیمی بل پر بحث کی تحریک کو مسترد کیا گیا، وہ حیران کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید پرہ نے بل پر بحث کے لیے تحریک پیش کی تھی، جسے اسپیکر نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اسپیکر عبدالرحیم راتھر کا بیان گمراہ کن ہے، کیونکہ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ ابھی زیر سماعت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف اسمبلی میں بحث کے مطالبے کو مسترد کیا گیا، اور دوسری طرف عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ نے کرن رجیجو سے ملاقات کر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف نیشنل کانفرنس کے ارکان نے اسمبلی میں وقف ترمیمی بل پر ڈرامہ رچا رہے ہیں، اور دوسری طرف وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ باغ گل لالہ میں کرن رجیجو کے ہمراہ چہل قدمی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان جموں و کشمیر اسمبلی کی طرف دیکھ رہے تھے، لیکن نیشنل کانفرنس نے ایک بار پھر انہیں مایوس کیا۔
دریں اثنا، ہندواڑہ کے رکن اسمبلی سجاد لون نے “ایکس” پر لکھا: “ٹیولپ گارڈن میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کی کرن رجیجو سے ملاقات ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب ملک بھر میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج جاری ہے۔”انہوں نے کہا کہ چونکہ کرن رجیجو نے ہی لوک سبھا میں یہ بل پیش کیا تھا، اس لیے عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کو بطور احتجاج ان سے دور رہنا چاہیے تھا۔
سجاد لون نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو یہ امید تھی کہ کم از کم جموں و کشمیر، جو کہ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اس کا وزیر اعلیٰ احتجاجاً کرن رجیجو سے دوری اختیار کرے گا لیکن نیشنل کانفرنس نے ایک دفعہ پھر لوگوں کو دھوکہ دیا۔
وقف ایکٹ تنازعہ: عمر عبداللہ کی کرن رجیجو سے ملاقات پر اپوزیشن برہم
