فوجی کارروائی روکنے میں امریکی صدر کا کوئی رول نہیں تھا: جے شنکر

KU Admin
4 Min Read

عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستان کے خلاف ہندوستان کی فوجی کارروائی کو روکنے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کوئی رول نہیں تھا۔بدھ کو راجیہ سبھا میں ’پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ہندوستان کے مضبوط، کامیاب اور فیصلہ کن آپریشن سندور‘ پر نامکمل بحث کا آغاز کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ فوجی کارروائی روکنے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’22 اپریل سے 16 جون کے درمیان دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی ٹیلی فون پر بات چیت نہیں ہوئی‘‘۔وزیر خارجہ نے آپریشن سندور کے دوران ہندوستانی سفارتکاری کی ناکامی کے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سفارت کاری بالکل درست سمت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ برکس سربراہ اجلاس میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ برکس نے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں اور سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، جبکہ ممبئی دہشت گردانہ حملے کے بعد برکس سربراہی اجلاس میں جاری ہونے والے بیان میں سرحد پار دہشت گردی کا ذکر نہیں تھا۔ مسٹر جے شنکر نے کہا کہ جرمنی، فرانس، روس اور یورپی یونین نے بھی پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔
جے شنکر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 25 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت ہوا جب پاکستان سلامتی کونسل کا رکن تھا اور ہندوستان اس عالمی تنظیم سے باہر تھا۔وزیر خارجہ نے آپریشن سندور کے دوران ہندوستانی فوجیوں کی بہادری کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہاولپور اور مریدکے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو پوری درستگی کے ساتھ تباہ کر دیا۔ یہ پاکستان میں دہشت گردی کے گڑھ تھے۔ یہی نہیں پاکستان کے کئی ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ آپریشن سندور کی ایک بڑی کامیابی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کی کامیابی کے ثبوت مانگنے والے یوٹیوب پر جائیں اور دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی تدفین کے مناظر دیکھیں۔ اس سے یہ پتہ چلے گا کہ ہندوستانی فوج نے کس طرح کی کارروائی کی تھی۔
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ پاکستان اور چین قریب آچکے ہیں، مسٹر جے شنکر نے کہا کہ دونوں ملک قریب آئے ہیں لیکن ایک دن میں قریب نہیں آئے ہیں۔ کانگریس حکومتوں کے دوران ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے بھی قریبی تعلقات رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب سندھ آبی معاہدہ ہوا تو انہیں ہندوستانی کسانوں سے زیادہ پاکستان کے کسانوں کی فکر تھی۔ اس وقت انہوں نے لوک سبھا میں کہا تھا کہ اس آبی معاہدے سے مغربی پنجاب کے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا جو پاکستان کا حصہ تھا۔ جے شنکر نے کل جماعتی وفود میں ارکان پارلیمنٹ کے رول کی تعریف کی جو آپریشن سندور پر ہندوستان کے موقف کو واضح کرنے کے لیے مختلف ممالک میں گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وفود 33 ممالک میں بھیجے گئے جن میں ششی تھرور، روی شنکر پرساد، سنجے جھا، سپریا سولے اور شری کانت شندے اور دیگر اراکین پارلیمنٹ نے ہندوستان کا نقطہ نظر دنیا کے سامنے بہتر انداز میں پیش کیا۔

Share This Article