عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی وحید پرہ نے بی جے پی پر اردو کو فرقہ وارانہ نظر سے دیکھنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اردو کسی مذہب کی علامت نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے تشخص کی دھڑکتی نبض ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ شاعروں، درباروں، ریونیو دفاتر، انتظامیہ اور یہاں کی روزمرہ زندگی کی زبان ہے۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو سماجی رابطہ گاہ ’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔
انہوں نے کہا بی جے پی کی اردو کو فرقہ وارانہ نظر سے دیکھنے کی کوشش جموں و کشمیر میں ہماری سیاسی گفتگو میں ایک خطرناک اور شرمناک نئی پستی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اردو کسی مذہب کی علامت نہیں ہے بلکہ جموں و کشمیر کے تشخص کی دھڑکتی نبض ہے، جو صدیوں سے ہمارے لوگوں کی اجتماعی یادوں اور روح پرور جدوجہد کی بازگشت کرتی ہے۔انہوں نے کہا یہ شاعروں، درباروں، ریونیو دفاتر، انتظامیہ اور یہاں کی روزمرہ زندگی کی زبان ہے۔
ان کا کہنا تھا اس سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ سی اے ٹی کا نائب تحصیلدار کے امتحان کے لیے اردو کے بنیادی علم کی شرط پر روک لگانا اس بات کا اشارہ ہے کہ عدالتی فورمز بھی سیاسی دباؤ کا شکار ہونے لگے ہیں۔ پرہ نے کہاایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کا احتجاج ادارہ جاتی ردعمل کو تشکیل دے رہا ہے، جو کسی بھی جمہوریت میں ایک تشویشناک رجحان ہے۔
انہوں نے کہااردو کو صرف ایک زبان کے طور پر نہیں، بلکہ ہمارے مشترکہ ورثے، انتظامی تسلسل اور ثقافتی جوہر کے ایک مجسمہ کے طور پر محفوظ کرنے کی ضرورت ہے،جو جموں و کشمیر کے ہر خطہ کو ایک ساتھ باندھے ہوئے ہے۔
اردو کسی مذہب کی علامت نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے تشخص کی دھڑکتی نبض ہے: وحید پرہ
