عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کی نیشنل کانفرنس حکومتجس میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ محکمہ مال کا قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں، نے ایک مرتبہ پھر ریاست بھر میں زمینوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ تاہم، اس بار یہ عمل صرف انگریزی زبان میں کیا جا رہا ہے اور اردو زبان کو مکمل طور پر خارج کر دیا گیا ہے۔پی ڈی پی رہنما وحید الرحمن پرہ نے سماجی رابطہ گاہ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کر ذریعے کہا کہ ’اردو‘ جو کہ جموں و کشمیر کی سرکاری زبانوں میں شامل ہے اور صدیوں سے ریونیو ریکارڈ کا حصہ رہی ہے، کو نئے ڈیجیٹل نظام سے ہٹانے پر کئی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے نیشنل کانفرنس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ آخر کیوں ’اردو‘جو ریاست کی شناخت اور ثقافت کا لازمی جز ہے، کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے؟ کیا نیشنل کانفرنس حکومت اردو زبان کو ریکارڈز سے مٹا کر ایک نئی زبان پالیسی نافذ کرنا چاہتی ہے؟
’اردو ‘کو جان بوجھ کر نئے ڈیجیٹائزیشن عمل سے مٹایا جا رہا ہے: وحید پرہ
