سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں حکومت کا دوہرا ماڈل کسی کے فائدے میں نہیں ہے اور نظام اس وقت بہتر کام کرتے ہیں جب ایک ہی مرکزِ اقتدار ہو۔
میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران عمر عبداللہ نے کہا، “ظاہر ہے کہ دو مراکز اقتدار کسی کے فائدے میں نہیں ہیں۔ اگر یہ مؤثر ہوتا تو آپ اسے ہر جگہ دیکھتے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں دوہرا نظام پہلے سے ہی موجود ہے، لیکن بعض مسائل پر اختلافات کے باوجود راج بھون کے ساتھ کوئی محاذ آرائی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، “نظام اس وقت بہتر کام کرتا ہے جب ایک ہی مرکزِ اقتدار ہو۔ کچھ معاملات پر اختلافات ضرور ہوئے ہیں لیکن وہ اس پیمانے پر نہیں جس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے”۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کے کاروباری اصول مناسب مشاورت کے بعد تیار کیے جائیں گے اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو بھیجے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کو یہ مشورہ دینے والے نہیں ہیں کہ وہ راج بھون نہ جائیں۔ “لوگ جہاں اپنے مسائل حل کرا سکتے ہیں، چاہے وہ راج بھون ہو یا مقامی ایم ایل اے یا افسران، انہیں وہاں جانا چاہیے”۔
وزیر اعلیٰ نے اپنی پارٹی کے ایم پی آغا سید روح اللہ مہدی کے ریزرویشن کے مسئلے پر احتجاج کے بارے میں کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک جمہوری جماعت ہے اور ہر ایک کو بولنے کا حق ہے۔
انہوں نے کہا، “این سی پر اکثر فیملی پارٹی ہونے کا الزام لگایا جاتا تھا، لیکن ہم نے ہمیشہ کہا کہ یہ ایک جمہوریت ہے۔ تبدیلی دیکھیں، جب احتجاج کرنا غیر قانونی سمجھا جاتا تھا، لوگ احتجاج کرتے ہوئے میرے دروازے تک پہنچے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی اس مسئلے پر غور کر رہی ہے اور پارٹی توقع کرتی ہے کہ مہدی پارلیمنٹ میں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے بھی احتجاج کریں گے۔
پلوامہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) کیمپس کے لیے زمین کے حصول پر تنازعے کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ترقی اور زرخیز زرعی زمین کے تحفظ کے درمیان توازن ضروری ہے۔
انہوں نے کہا، “ہم اپنی زمین میں اضافہ نہیں کر سکتے اور ترقی کو بھی روکا نہیں جا سکتا۔ ہم کوشش کریں گے کہ ترقیاتی منصوبے غیر زرعی زمین پر ہوں۔ اگر پلوامہ میں این آئی ٹی نہیں چاہیے تو ہم اسے کسی اور جگہ منتقل کر دیں گے”۔
اپوزیشن کی سیٹلائٹ کالونی کے بارے میں الزامات پر وزیر اعلیٰ نے وضاحت کی کہ ان کے زیر نگرانی ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، “جو لوگ سب سے زیادہ شور مچا رہے ہیں وہی ماضی میں گریٹر جموں اور سرینگر کی بات کرتے تھے”۔
عمر عبداللہ نے سرینگر شہر کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ٹاؤن شپس بنانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا، “یہ ان لوگوں کے لیے ہوگا جو مضافات میں منتقل ہونا چاہتے ہیں۔ پرانے شہر میں ایک گھر میں چار سے پانچ خاندان رہتے ہیں، ان کے لیے بہتر رہائش فراہم کرنا ضروری ہے”۔
اقتدار کے دو مراکز کسی کے فائدے میں نہیں ہیں: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
