عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں پیر کی صبح وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے سول سکریٹریٹ میں رسمی سلامی لینے کے ساتھ ہی چار سال بعد صدیوں پرانی انتظامی روایت دربار مو بحال ہوگئی۔سری نگر میں 30 اور 31 اکتوبر کو بند ہونے والے سول سیکرٹریٹ اور دیگر دفاتر 3 نومبر یعنی آج کو سرمائی دارالحکومت جموں سے دربار موکے تحت کام کرنا شروع کر دیں گے۔ یہ مشق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے سال 2021 میں بند کر دی تھی۔عمر عبداللہ پیر کی صبح 9 بجے کے قریب اپنی سرکاری رہائش گاہ سے رگو ناتھ بازار کے راستے سے پیدل سول سیکریٹ کی طرف روانہ ہوئے اور اس دوران مختلف کاروباری انجمنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور انہیں پھول مالائیں پہنائیں اور ان پر پھول برسائے۔راستے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو وزیر اعلیٰ کو پھول مالائیں پہنا رہے تھے۔ان کے ہمراہ نائب وزیر اعلی سریندر چودھری اور وزیر جاوید رانا بھی تھے۔
ادھر دربار مو کی بحالی سے جموں شہر میں جشن کا سماں ہے اور دکاندار اور دیگر تجارت پیشہ لوگ خوش نظر آ رہے ہیں۔سری نگر سے جموں شفٹ ہونے والے ملازمین کے لیے سکیورٹی، رہائش اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات سمیت دفاتر کو آسانی سے کھولنے کے لیے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ دربار مو کے پیش نظر تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق تمام سرکاری دفاتر، خاص طور پر سول سیکریٹریٹ اور منسٹرز انکلیو کے ارد گرد سخت سکیورٹی بندوبست کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور زیادہ تر ملازمین نے پیر کو یہاں اپنے دفاتر میں حاضری کے لیے سرین گر سے جموں تک سڑک کے ذریعے سفر کیا۔
کشمیر میراتھن 2 میں شرکت کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ نے ایکس پر ایک تصویر اپ لوڈ کرکے لکھا تھا ایک ہاف میراتھن کی محنت کے بعد انعام کے طور پر سری نگر جموں قومی شاہراہ پر پیرا میں خوب گھی ڈال کر بنی راجما ش چاول کی پلیٹ کا مستحق ہوں۔جموں خطے میں دربار مو کی بحالی کو عوامی سطح پر نہایت مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے۔ شہریوں اور تاجروں نے کہا ہے کہ اس اقدام سے جموں کی معیشت کو نئی جان ملے گی، کیونکہ سرکاری اہلکاروں، وزرا اور ان کے عملے کی آمد سے کاروبار، ہوٹل انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ سال 2021 میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس روایت کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔ اس وقت حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہر چھ ماہ بعد سیکریٹریٹ اور سرکاری ریکارڈ کو سری نگر سے جموں اور پھر جموں سے سری نگر منتقل کرنے پر تقریباً 200 کروڑ روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں، جو خزانے پر ایک غیر معمولی بوجھ ہے۔تاہم موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ دربار مو محض انتظامی روایت نہیں بلکہ ریاست کی ثقافتی ہم آہنگی، علاقائی توازن اور جمہوری شمولیت کی علامت ہے۔قابل ذکر ہے کہ دربار مو کی روایت 19ویں صدی میں مہاراجہ رنبیر سنگھ کے دور میں شروع ہوئی تھی تاکہ جموں و کشمیر کے دونوں خطوں جموں اور کشمیر کے درمیان انتظامی توازن برقرار رکھا جا سکے۔ یہ روایت تب سے جاری رہی، تاہم 2021 میں پہلی بار اسے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ختم کر دیا تھا۔
چار سال بعد جموں میں روایتی ’دربار مو‘بحال