عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے روز جموں و کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کے لیے ریزرویشن کی حمایت کی اور کہا کہ کشمیری مسلمانوں پر کشمیری پنڈتوں کے انخلا کا جو دھبہ لگا ہے، اسے مٹانے کا وقت آ گیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے، کہا کہ انہوں نے کئی اہم مطالبات اٹھائے، جن میں کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانا، عید کے پیشِ نظر جیلوں میں قید افراد کی رہائی اور امرناتھ یاترا کے پرامن انعقاد کے لیے مقامی لوگوں کو شامل کرناہیں۔
انہوں نے کہا، کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، جس کے لیے ان کو ریزرویشن دیا جانا چاہیے۔ اسی طریقے سے ہم حقیقی انضمام کو یقینی بنا سکتے ہیں۔محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ انھوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے کہا کہ مرکز کو یہ پیغام پہنچایا جائے کہ کشمیری پنڈتوں کو نامزد کرنے کے بجائے انہیں ریزرویشن دیا جائے۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک انہیں بااختیار نہیں بنایا جائے اور اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیری مسلمانوں پر لگے اس دھبے کو مٹانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امرناتھ یاترا کے انعقاد پر بھی گفتگو ہوئی اور انہوں نے اس عمل میں مقامی لوگوں کو شامل کرنے کی بات کی، جو ہمیشہ اس سالانہ یاترا کے پرامن انعقاد میں مددگار رہے ہیں۔محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی رہائی بھی ان کا مطالبہ تھا۔ جن افراد پر کوئی سنگین الزام نہیں ہے، انہیں عید کے موقع پر رہا کیا جائے اور جو افراد مختلف جیلوں میں قید ہیں، انہیں واپس لایا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ خود اپنی منتخب حکومت کو کمزور کر رہے ہیں۔انہوں نے وقف بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اس اہم مسئلے پر بحث کرنے کے بجائے ٹیولپ گارڈن میں مرکزی وزیر کا استقبال کرنا زیادہ ضروری سمجھا۔ پھر بھی میں نے یہ تمام مطالبات عمر عبداللہ کے ساتھ بھی اٹھائے ہیں۔ دیکھتے ہیں حکومت کیا کر سکتی ہے۔
محبوبہ مفتی کی لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات ، کشمیری پنڈتوں کیلئے ریزرویشن کا مطالبہ کیا
