عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/صحت کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم کارروائی کے دوران محکمہ صحت بڈگام نے بدھ کو بیروہ میں تین غیر رجسٹرڈ تشخیصی لیبارٹریوں کو سربمہرکر دیا۔ یہ کارروائی غیر قانونی طبی اداروں کے خلاف اچانک معائنہ مہم کے دوران عمل میں لائی گئی۔یہ آپریشن چیف میڈیکل آفیسر بڈگام کے دفتر سے خصوصی PC PNDT ایکٹ انفورسمنٹ ٹیم نے کیا، جس کی قیادت ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر لاہوٹ حسن نے کی۔ اس موقع پر بلاک میڈیکل آفیسر بیروہ اور ضلعی صحت انفورسمنٹ عملہ بھی موجود تھا۔
یہ معائنہ مقامی لوگوں کی جانب سے موصول ہونے والی قابل اعتماد شکایات کے بعد کیا گیا، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بیروہ میں کئی غیر مجاز اور ناقص معیار کی لیبارٹریاں بغیر رجسٹریشن اور مستند عملے کے چل رہی ہیں۔ معائنے کے دوران ٹیم نے کلینیکل اسٹیبلشمنٹس ایکٹ اور بایومیڈیکل ویسٹ مینجمنٹ رولز کی متعدد خلاف ورزیاں پائیں، جس کے بعد تین لیبارٹریوں کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق، سیل کی گئی لیبارٹریاں مختلف تشخیصی ٹیسٹ بغیر کسی قانونی اجازت نامے کے کر رہی تھیں، صفائی ستھرائی کا ناقص نظام تھا اور طبی فضلے کے ٹھکانے لگانے کے مناسب انتظامات بھی موجود نہیں تھے، جس سے مریضوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق تھے۔
محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے کہا’’کسی کو بھی عوامی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم پُرعزم ہیں کہ صرف اہل اور رجسٹرڈ ادارے ہی ضلع میں کام کریں۔ غیر رجسٹرڈ تشخیصی مراکز کے خلاف مہم مکمل تعمیل تک جاری رہے گی۔بی ایم او بیروہ نے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی ادارے نہ صرف مریضوں کا استحصال کرتے ہیں بلکہ مستند طبی اداروں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صرف مجاز تشخیصی مراکز سے رجوع کریں اور کسی بھی مشتبہ یا غیر رجسٹرڈ لیبارٹری کی فوری طور پر حکام کو اطلاع دیں۔محکمہ صحت بڈگام نے خبردار کیا ہے کہ بغیر رجسٹریشن کے کام کرنے والے افراد یا اداروں کے خلاف PC PNDT ایکٹ اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت قانونی کارروائی، بشمول مقدمہ درج کرنے، کی جائے گی۔
وسطی کشمیر کے بیروہ میں تین غیر رجسٹرڈ تشخیصی لیبارٹریاں سربمہر
