جموں//نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے پیر کو جموں و کشمیر میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کے حالات معمول پر آنے کے دعووں پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ “انصاف” کی فراہمی تک ہلاکتیں کبھی نہیں رکیں گی۔
عبداللہ، جو سری نگر سے رکن پارلیمنٹ ہیں، نے کہا کہ اگر زمینی حالات بہتر ہوتے تو ایک اور بے گناہ کشمیری پنڈت مارا نہ جاتا۔
شوپیاں میں دہشت گردوں کے ذریعہ ایک کشمیری پنڈت کی تازہ ترین ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے ایک مختصر بات چیت میں صحافیوں کو بتایا،”یہ (قتل عام) کبھی نہیں رکے گا جب تک کہ انصاف نہیں ہوگا”۔
یاد رہے کہ پورن کرشن بھٹ کو ہفتہ کو مشتبہ مسلح افراد نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے چودھری گنڈ علاقے میں ان کے آبائی گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
فاروق عبداللہ نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ وہ کس “انصاف” کے بارے میں بات کر رہے ہیں، لیکن وہ بظاہر مرکز کے ذریعے منسوخ شدہ دفعہ 370کی بحالی کا حوالہ دے رہے تھے۔
نیشنل کانفرنس کے سربراہ اپنے پارٹی کے ساتھی اور سابق وزیر جگجیون لال کے ساتھ اُن کی بہن کے انتقال اور سابق بیوروکریٹ بابو لال کے اہل خانہ سے جن کا حال ہی میں انتقال ہوا تھا،کی تعزیت کے لیے ریاسی گئے تھے ۔
اسی دوران فاروق نے کہا،”وہ شور مچا رہے تھے کہ یہ (دہشت گردی) دفعہ 370کا نتیجہ ہے، آج دفعہ370نہیں ہے لیکن پھر ایسے قتل کیوں ہو رہے ہیں اور کون ذمہ دار ہے؟”۔
مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370کو منسوخ کر دیا اور سابقہ ریاست کو 5اگست 2019کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔
نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی سمیت چار دیگر جماعتوں کے ساتھ، پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے بینر تلے خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے لڑ رہی ہے۔