عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کٹھوعہ کی صورتحال کو ‘انتہائی تشویشناک’ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ سرحد کے اندر اور اس کے پار کام کرنے والے کچھ تخریبی عناصر اس حساس ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں بتادیں کہ تین افراد 35 سالہ جوگیش سنگھ ساکن مارہون، 40 سالہ درشن سنگھ اور 14 برون سنگھ ساکنان دیہوٹا بلاور 7 مارچ کو ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے گئے ہوئے تھے کہ لاپتہ ہوگئے اور ان کی لاشیں ہفتے کی سہہ پہر کو بلاور کے بالائی علاقے سے برآمد ہوئیں۔
محبوبہ مفتی نے اس واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اتوار کو ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘ کٹھوعہ میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ مختصر عرصے میں مسلم اور ہندو دونوں برادریوں کے تقریباً ایک درجن افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ان میں سے پانچ کا مبینہ طور پر پولیس اور گائے کے محافظوں نے پیچھا کیا جس کی وجہ سے یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا’۔
انہوں نے کہا: ‘ اس کے بعد ہندو برادری کے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں جس کے بعد کل مزید تین لاشیں ملی ہیں جس میں ایک چودہ سالہ نوجوان کا دل دہلا دینے والا کیس بھی شامل ہے’۔
ان کا کہنا ہے: ‘افسوسناک بات یہ ہے کہ جب کہ پولیس مکھن دین جیسے متاثرین سے جھوٹے اعترافات لینے پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی نظر آتی ہے اصل مجرم ابھی تک فرار ہیں۔ پی ایس اے یا یو اے پی اے کے تحت آج تک تقریباً 30 افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں اکثر کم یا کوئی ثبوت نہیں ہوتا ہے’۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ کچھ تخریب کار عناصر ممکنہ طور پر سرحد کے اندر اور اس کے پار کام کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر اس حساس سرحدی ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘ حکام کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر لیکن انصاف کے ساتھ شناخت کے لیے کام کریں اور حقیقی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں تاکہ امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا جاسکے’۔