عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ میر واعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے عدالت عالیہ کا کسی فرد کو محض ملی ٹنسی سے تعلق ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار کرنے کے متعلق فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عالیہ کے اس فیصلے سے برسوں سے پاسپورٹ مسترد کیے جانے والوں میں امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘مجھے امید ہے کہ آج کے حکمران اس فیصلے کا احترام کریں گے’۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کسی فرد کو صرف اس کے بھائی کے ملی ٹنسی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ پاسپورٹ جاری کرنے کی بنیاد درخواست گذار کا اپنا طرز عمل ہونا چاہیے۔
میر واعظ نے اس ضمن میں جمعرات کو ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘ سفری دستاویزات کی اجرائی کے حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ، جو ان لوگوں میں امید پیدا کرتا ہے جنہیں اپنے تعلقات کی بنیاد پر برسوں سے پاسپورٹ نہیں مل رہے ہیں، خوش آئند ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ ہزاروں افراد جن میں ملی ٹنٹوں کے بچے اور رشتہ دار، سیاسی قیدی اور میرے سمیت جیلوں میں قید قیادت شامل ہیں، کو اس بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا ہے اور انہیں تعلیمی اور پیشہ ورانہ مواقع سے محروم رکھا گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘مجھے امید ہے کہ آج کے حکمران اس فیصلے کا احترام کریں گے’۔
میر واعظ نے اپنے پوسٹ میں مزید کہا: ‘دریں اثنا مجھے آج شب برات سے پہلے مسلسل چھٹے سال دوبارہ گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے’۔
ملی ٹنسی سے تعلق ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار کرنے کے متعلق عدالت عالیہ کا فیصلہ امید افزا:میر واعظ عمر فاروق
