عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/متحدہ مجلس علماء جو کہ جموں و کشمیر کے علمائے کرام، آئمہ حضرات اور دینی تنظیموں کا سب سے بڑا نمائندہ فورم ہے اور جس کی قیادت میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے پارلیمنٹ میں گزشتہ روز وقف ترمیمی بل کی منظوری پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مجلس علمانے کہا کہ یہ دینی ادارے تاریخی طور پر مسلم کمیونٹی کی سماجی و دینی ضروریات کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں اور ان کا وجود ملت کے لیے ناگزیر ہے۔بیان میں کہا گیا کہ منظور شدہ ترمیمی بل مسلمانوں کے دینی امور میں براہِ راست مداخلت ہے، جس کا مقصد ان اداروں کی خودمختاری سلب کرکے مرکز کے ماتحت لانا اور ان پر مزید کنٹرول حاصل کرنا ہے جبکہ بل کے مقاصد کے طور پر جو دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے وقف اداروں کے انتظام میں بہتری آئے گی، وہ ناقابل قبول ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مسلمان اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اس کے پیچھے اصل عزائم کیا ہیں اور ان کے خلاف کی جانے والی پالیسیوں اور اقدامات کے پس منظر میں اس کے کیا مقاصدہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کے تحت مسلمانوں کے مذہبی اور ان کے ملی اداروں کو بتدریج کمزور کیا جا رہا ہے اور ان پر قبضہ جمایا جا رہا ہے۔
مجلس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اس نے اپنے تمام اراکین کا ایک اہم اجلاس سوموار، 7 اپریل 2025 کو طلب کیا ہے تاکہ اس معاملے پر تفصیلی غور و خوض کیا جا سکے۔ایم ایم یو کی قیادت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈAIMPLB اور ملک بھر کی دیگر ممتاز مسلم تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
منظور شدہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے دینی امور میں براہ راست مداخلت ہے : متحدہ مجلس علما ء
