عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے ہفتہ کے روز لیبر قوانین میں لگاتار گراوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزدور دن بدن بے بس ہوتے جارہے ہیں کیونکہ مزدوروں کے تحفظات کمزور اور اجرتیں جمود کا شکار ہیں۔موصوف نے اِن باتوں کا اظہار یہاں سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کی ساتویں ریاستی کانفرنس کے دوران کیا۔تاریگامی نے کہا کہ ریاست کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیے جانے کے باوجود کم از کم اجرت قانون ابھی تک مکمل طور پر نافذ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر دوہرا معیار کیوں اپنایا جارہا ہے اور یہ کہ لیبر قوانین اس حد تک کمزور کر دیے گئے ہیں کہ ٹریڈ یونین بنانے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز اور کم آمدنی والے مزدورمعمولی اجرت پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور بہت سے مزدوروں کو حادثات میں زخمی ہونے یا فوت ہونے کی صورت میں بھی کوئی معاوضہ نہیں ملتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے روزگاری عام ہے اور جنہیں روزگار ملتا بھی ہے وہ اتنی کم تنخواہ پاتے ہیں کہ اپنے خاندان کا پیٹ نہیں پال سکتے۔
تاریگامی نے افسوس ظاہر کیا کہ مرکزی حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اور سنگین صورتحال کے حل کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ جاری کانفرنس میں بے روزگاری، کم اجرت اور مزدور حقوق کے تحفظ پر تفصیلی غور کیا جائے گا اور مزدور تحریک ان محروم طبقات کی آواز اٹھاتی رہے گی۔انہوں نے ’’پیک اوورس‘‘کے دوران بیس فیصد بجلی سرچارج کی تجویزکو غریبوں پر اضافی بوجھ قرار دیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں سے وابستہ قائدین خصوصاً نیشنل کانفرنس اور وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ اس تجویز کو مسترد کریں اور عوام کو ریلیف دیں۔
تاریگامی نے کہا کہ 29لیبر قوانین منسوخ کر کے 4لیبر کوڈز نافذ کئے گئے ہیں جو صرف کاغذوں تک محدود ہیں اور مزدوروں کو حقیقی تحفظ فراہم نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب مزدوروں کو احتجاج کرنے، یونین بنانے اور بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی تو سماجی تحفظ معنی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو اصلاحات کے نام پر چار لیبر کوڈز کے پنجروں میں قید کرکے ان کے حقوق سلب نہیں کیے جا سکتے۔
تاریگامی کی مزدور پالیسی میں ’دوہرا معیار‘ پر شدید مذمت