عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یومِ شہداء کے موقع پر جموں و کشمیر کی منتخب قیادت کو گھروں میں بند کرنے کے حکومتی اقدام پر ایک بار پھر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے—لیکن اِس بار اُن کا نشانہ وہ مقامی اخبارات بھی بنے جنہوں نے اس واقعے کو نظر انداز کیا۔
عمر عبداللہ نے پیر کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سابق ٹویٹر) پر ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا’ذرا ہمارے مقامی اخبارات پر نظر ڈالیں جموں اور سرینگر، دونوں کے، انگریزی اور مقامی زبانوں میں۔ آپ بآسانی پہچان لیں گے کہ کس میں ہمت تھی اور کس نے بزدلی دکھائی۔‘انہوں نے لکھا کہ’بزدلوں نے یہ خبر مکمل طور پر دفن کر دی کہ کل منتخب نمائندوں کو گھروں میں بند کر دیا گیا، جبکہ جنہیں تھوڑی سی غیرت باقی تھی، انہوں نے اسے صفحۂ اول پر جگہ دی۔‘
اپنے طنزیہ لہجے کو مزید سخت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا:’ان اخبار فروشوں پر شرم آتی ہے جنہوں نے یہ خبر دبا دی۔ امید ہے کہ لفافے کی موٹائی ان کے ضمیر سے زیادہ قیمتی ثابت ہوئی ہو گی۔‘عمر عبداللہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ حکومت کی جانب سے یومِ شہداء پر منتخب وزرائے اعلیٰ، سابق قانون سازوں اور دیگر رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کرنا جمہوری اصولوں کے سراسر منافی ہے، اور میڈیا کی خاموشی اس زیادتی میں شراکت داری کے مترادف ہے۔
عمر عبداللہ کا یہ بیان سامنے آتے ہی صحافتی حلقوں میں بحث کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ متعدد صحافیوں اور سماجی کارکنوں نے ان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آزاد اور بے باک صحافت ہی جمہوریت کی بنیاد ہے، اور اسے مصلحت یا دباؤ کے تحت خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اس اہم واقعے کی خبر صرف قومی خبر رساں ایجنسی یو این آئی (یونائیٹڈ نیوز آف انڈیا) نے فائل کی تھی، تاہم اسے صرف دو یا تین گنے چنے اخبارات نے شائع کیا۔ عمر عبداللہ کا اشارہ بھی اسی جانب تھا کہ زیادہ تر اخبارات نے خبر کو دبا دیا، جبکہ صرف چند نے صحافتی جرأت کا مظاہرہ کیا۔
کشمیر میں منتخب حکومت کو قید کرنے کی خبر دبانے والے اخبار فروش شرم کریں : وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
