عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/بہار میں ووٹر لسٹ کی اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کے خلاف دائر 10 عرضداشتوں پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔ انتخابی ریاست بہار میں ووٹر لسٹوں کی خصوصی گہری نظر ثانی (SIR) کے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ECI) کے اقدام کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن پر سوالات کی بوچھار کر دی۔
الیکشن کمیشن نے بہار میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل ایس آئی آر شروع کرنے پر سوال اٹھایا۔۔سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اگر یہی کرنا تھا تو اتنی تاخیر کیوں ہوئی۔جب عرضی گزاروں کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ آدھار کارڈ کو شناختی ثبوت ماننے سے انکار کرنے کا معاملہ اٹھایا تو سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ آدھار شہریت کا ثبوت نہیں ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے پوچھا کہ۔ آدھار کارڈ شناختی ثبوت کیوں نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ، یہ طئے کرنا وزارت داخلہ کا کام ہے۔
اس دوران سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بہار میں ووٹر لسٹوں پر خصوصی نظر ثانی کرنے کے الیکشن کمیشن کے اقدام میں لاجک ہے، لیکن عدالت نے اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل ہونے والے اس عمل کے وقت پر سوال اٹھایا۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ اس نے بہار میں ووٹر لسٹ کا ایس آئی آر اتنی دیر سے کیوں شروع کیا؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایس آئی آر کے عمل میں کچھ غلط نہیں ہے، لیکن اسے انتخابات سے مہینوں پہلے شروع کر دینا چاہیے تھا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اب جبکہ انتخابات میں چند ماہ باقی ہیں، الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ وہ 30 دن میں پوری ووٹر لسٹ کی ایس آئی آر کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آدھار کی توثیق نہیں کریں گے اور والدین کے دستاویزات بھی مانگ رہے ہیں۔ وکیل کا کہنا ہے کہ یہ مکمل طور پر من مانی اور امتیازی سلوک ہے۔
سپریم کورٹ نے آدھار کو شناختی ثبوت کے طور پر قبول نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
