عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/سرینگر پولیس نے ایک وسیع پیمانے پر سرگرم بین ضلعی دھوکہ دہی اور چوری شدہ سونے کی خرید و فروخت میں ملوث افراد کا پردہ فاش کرتے ہوئے ایک بدنام زمانہ خاتون جعلساز سمیت تین ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گروہ مہینوں سے وادی کے مختلف علاقوں میں سونے کے کاروبار سے جڑے افراد کو چونا لگا رہے تھے۔پولیس اسٹیشن لال بازار کی ٹیم نے مرکزی ملزمہ عصمت جان عرف تبو کو گرفتار کیا، جو لال بازار، صفاکدل، چاڈورہ، سوپور اور کھریو (اونتی پورہ) میں درج متعدد دھوکہ دہی کے مقدمات میں مطلوب تھی۔ پولیس کے مطابق ملزمہ طویل عرصے سے گرفتاری سے بچنے کیلئے مغربی بنگال، پنجاب، مہاراشٹر اور جموں کے درمیان نقل و حرکت کرتی رہی۔پولیس نے مخصوص خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر پانچ خصوصی ٹیموں کو پنجاب روانہ کیا، جنہوں نے مسلسل نگرانی اور ٹریکنگ کے بعد اسے جالندھر کے ہوٹل وائٹ ہاؤس سے گرفتار کر لیا۔ کارروائی ایس ڈی پی او اور زونل ایس پی کی نگرانی میں عمل میں لائی گئی۔
گولڈ ایسوسی ایشن نے عصمت جان کی جانب سے تاجروں کو بار بار دھوکہ دینے پر شدید تشویش ظاہر کی تھی، جس کے بعد ایف آئی آر نمبر 42/2025 کے تحت پولیس اسٹیشن لالبازار میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی۔پولیس بیان کے مطابق مزید تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ ملزمہ کے ساتھ ایک سنار اور اس کا ساتھی بھی اس ریکیٹ میں شامل تھے، جو جان بوجھ کر اس کے فراہم کردہ چوری شدہ سونے کی خرید و فروخت اور ترسیل میں ملوث رہے۔پولیس کے مطابق گرفتار شدگان میں شمیم احمد شیخ ولد ثنا اللہ شیخ، ساکن اقبال کالونی اندرا نگر(بوہری کدل میں سنارکی دکان)، جو چوری شدہ زیورات کو کم قیمت پر خرید کر انہیں خفیہ طور پر آگے فروخت کرتا تھا۔بصیر احمد ڈار ولد عبدالعزیز ڈار، ساکن نوا کدل—جو چوری شدہ سونے کی نقل و حمل اور خفیہ فروخت کا ذمہ دار تھا۔پولیس نے بتایا کہ تینوں ملزموں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کو توقع ہے کہ ریکیٹ سے جڑے مزید افراد کی گرفتاری اور مزید برآمدگی جلد سامنے آ سکتی ہے۔
سناروں کو لوٹنے والی بد نام زمانہ جعلساز خاتون دو ساتھیوں سمیت گرفتار: پولیس