عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ بحال کرنے کے معاملے پر غیر ضروری قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، حالانکہ اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ پہلے ہی وضاحت کر چکے ہیں۔سری نگر کے ایس کے آئی سی سی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ایل جی نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ نے صاف طور پر کہا ہے کہ پہلے حد بندی، پھر اسمبلی انتخابات، اور مناسب وقت پر ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکچھ لوگ اس معاملے پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مرکزی زیرِ انتظام حکومت کے پاس پہلے ہی کافی اختیارات موجود ہیں، جنہیں عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ ابہام پھیلانے کے لیے۔
ایل جی سنہا نے مزید کہا کہ 31 اکتوبر نئے جموں و کشمیر کی پیدائش کا دن ہے، جس دن خوف، علیحدگی پسندی اور امتیاز کا خاتمہ ہوا اور امن، ترقی اور جمہوری شمولیت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔انہوں نے کہا کہ چھ سال پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تاریخ رقم ہوئی، جب پہلی بار بھارتی پارلیمنٹ کے بنائے گئے قوانین جموں و کشمیر میں نافذ ہوئے۔ایل جی کے مطابق اگر ہم گزشتہ سات دہائیوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو بہت سے لوگوں نے اس تبدیلی کا خیرمقدم کرنے کے لیے قربانیاں دیں۔ اس سفر کی بنیاد سردار پٹیل نے رکھی تھی۔ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے کبھی اس خطے کو تقسیم کرنے کی سازش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی صدرِ جمہوریہ ہند کو بھی یہاں ایک انچ زمین پر اختیار حاصل نہیں تھا۔ چند افراد حکومت کرتے رہے جبکہ ہزاروں لوگ محروم زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ کچھ لوگوں نے مصنوعی دیواریں کھڑی کیں جنہوں نے ہماری بہنوں کو اُن کے حقوق سے محروم رکھا۔
ایل جی نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور اس کے بعد ہونے والی اصلاحات کے ساتھ، 31 اکتوبر وہ دن بن گیا جب علیحدگی پسندی کی دیواریں گرنے لگیں۔ جموں و کشمیر پولیس اور سکیورٹی فورسز نے ملی ٹینسی کی کمر توڑ دی ہے۔ خوف کا دور ختم ہو چکا ہے۔ عوام اب آزادانہ طور پر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جس سے یونین ٹیریٹری میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے۔سنہا نے کہا کہ نئی نسل نے تشدد کو مسترد کر دیا ہے۔ پتھراؤ کی سیاست تاریخ بن چکی ہے۔ لوگ اب امن اور ترقی کے حق میں خود بخود سامنے آ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ملی ٹینسیصرف نظریے اور عوامی حمایت پر زندہ رہتی ہے۔ جب معاشرہ وہ حمایت واپس لے لیتا ہے تو ملی ٹینسی دم توڑ دیتی ہے اور یہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
ریاستی درجے کی بحالی :کچھ لوگ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: ایل جی منوج سنہا
 
			 
								 
		 
		 
		 
		 
		 
		 
		